نفرت انگیز جرائم کے متاثرین کو یکساں معاوضہ:سپریم کورٹ نے عرضی سننے پر اتفاق کیا۔

,

   

عرضی میں کہاگیا ہے کہ زیادہ تر معاملات میں ریاستوں کی طرف سے دیاجانے والے معاوضہ”میڈیاکوریج‘ سیاسی ضروریات‘اور متاثرہ کی مذہبی شناخت“جیسے بیرونی عوامل پر منحصر ہے۔


نئی دہلی۔عدالت عظمیٰ نے جمعہ نے روز ایک درخواست پر سنوائی کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے جس میں نفرت انگیز جرائم اور ہجومی تشدد کے متاثرین کے لئے معاوضہ میں یکسانیت کی مانگ کی گئی ہے اور مرکز‘ ریاستوں او ریونین ٹریٹریز سے جواب مانگا ہے۔

جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگارتھا پر مشتمل ایک بنچ نے مرکز‘ ریاستوں او ریونین ٹریٹریز سے استفسار کیاہے کہ وہ تحسین پونا والا معاملہ میں 2018میں سنائے گئے فیصلے کے مطابق دی گئی ہدایتوں کے حوالے سے ہجومی تشدد کے متاثرین کے افراد خاندان کو فراہم کی جانے والے راحت پر مشتمل ایک اسکیم کی تشکیل پر اٹھائے جانے والے اقدامات کے متعلق حلف ناموں کے ذریعہ اندرو ن چار ہفتوں میں عدالت کوجانکاری دیں۔

اس معاملے پر مزید سنوائی کے لئے اٹھ ہفتوں کے بعد کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

درخواست گذار’انڈین مسلم برائے پروگریس اور ریفارمس(ائی ایم پی اے آر)‘ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل جاوید شیخ نے کہاکہ بعض ریاستوں نے عدالت عظمیٰ کے2018میں سنائے گئے فیصلے کی تعمیل میں اسکیمات تشکیل دئے ہیں مگر اس میں یکسانیت نہیں ہے‘ وہیں کئی ریاستوں نے اس طرح کی کوئی اسکیم تیار نہیں کی ہے۔

انہوں نے یہاں پر راجستھان کی مثال پیش کی جہاں پر کمائی کرنے والے ایک ممبر کی ایک ہجومی کے ہاتھوں ہلاکت پر 5لاکھ روپئے کا معاوضہ دیاجاتا ہے وہیں یہ غیر کمائی کرنے والے ممبرکے معاملے میں گھٹ کر 2.5لاکھ ہوجاتا ہے۔شیخ نے ریاستوں کے لئے یکسانت معاوضہ اسکیم تشکیل دینے کی ہدایت پر مشتمل مانگ کی ہے۔

عرضی میں کہاگیا ہے کہ زیادہ تر معاملات میں ریاستوں کی طرف سے دیاجانے والے معاوضہ”میڈیاکوریج‘ سیاسی ضروریات‘اور متاثرہ کی مذہبی شناخت“جیسے بیرونی عوامل پر منحصر ہے۔

انہوں نے دعوی کیاکہ”ایسا دیکھائی دے رہا ہے کہ نفرت انگیز جرائم ہجومی تشدد کے متاثرین کے لئے معاوضہ دینے کا رحجان مذہبی شناخت برائے متاثرین کی بنیاد پر طئے کیاجارہا ہے۔

بعض معاملات میں جہاں پرمتاثرین کا تعلق دیگر مذاہب سے رہا تو ان کے نقصانات پر معاوضہ کی رقم کافی بڑی دی گئی ہے‘ وہیں متاثرہ کا تعلق ایک اقلیتی کمیونٹی سے رہاتو معاوضہ بدقسمتی سے ناکافی رہا ہے“۔

درخواست میں کہاگیاہے کہ 17فبروری 2023کے روز اقلیتی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے دو افراد کی نعشیں ایک جلی ہوئی کار سے دستیاب ہوئیں۔

ان کا نہایت بے رحمانہ انداز میں قتل کیاگیا جس سے مذکورہ کمیونٹی کو شدید ٹھیس پہنچی۔چیف منسٹرراجستھان 3مارچ2023کو متاثرہ خاندان کے گھر کو ملاقات کے لئے پہنچے اورپانچ لاکھ روپئے معاوضہ کا اعلان کیاتھا۔درخواست میں اسی طرح کی ایک مثال کرناٹک کی دی گئی۔