نفرت بند کرو۔ فلسطینی بچوں کوٹرول کرنے والے ہندو توا نظریہ کے حامل کی موت پر انٹرنٹ صارفین کاردعمل

,

   

جب سے اسرائیل او رحماس کے درمیان میں جنگ شروع ہوئی ہے مسلمانوں سے اپنی باہمی نفرت کی بنیاد پر ہندوستان کے دائیں بازو کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی جارہی ہے۔


حیدرآباد۔دائیں بازو نظریہ سے متاثر ایک 30یش کے طور پر جس کی شناخت ہوئی ہے جس نے اشتعال انگیز کیپشن کے ساتھ فلسطیین بچوں کے میمز بنائے تھے29اکٹوبر کے روز مردہ پایاگیا ہے۔

بتایاجارہا ہے کہ قلب پر حملے کی وجہہ سے اس کی موت ہوگئی ہے۔ اس کے بنائے ہوئے میمز کو بڑے پیمانے پر دیگر ہندوتوا تنظیموں نے شیئر بھی کیاہے۔ حماس او راسرائیل کے مابین 7اکٹوبر سے تازہ تناؤ کے بعد سے دائیں بازو ٹرولزکی جانب سے سوشیل میڈیا پر مخالف فلسطین معلومات میں اضافہ ہوا ہے جس میں اکثر جانکاری اسلام سے نفرت پرمشتمل ہے۔

بیان بازی کیپشن اور میمز کااستعمال کرتے ہوئے نہ صرف فلسطینی مسلمانوں بلکہ ہندوستانی مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایاجارہا ہے۔

نفرت انگیز میمز میں سے ایک میں یش نے ایک معصوم فلسطینی لڑکے کی تصویر لی جو اسرائیل کے فضائی حملے میں شدید زخمی ہوگیاہے اور اس تصویر پر لکھا کہ ”فیر اینڈ لولی کا معاملہ“۔

https://x.com/Smokingskills07/status/1712831722260517347?s=20

ایک اور پوسٹ میں اس نے ایک فلسطینی معصوم کی مسخ شدہ نعش کا استعمال کیا اورلکھا ”اضافہ پاؤ لانا(اضافہ پاؤں لانا)“۔اس کے 29اکتوبر کے روز انتقال پر کئی سوشیل میڈیا صارفین نے ”بے باک ہندوتوا“ پر خراج پیش کیا اور غم کا اظہار کیا۔


نفرت پھیلانا بند کرو۔ انٹرنٹ صارفین
اس کی موت کے بعد انٹرنٹ صارفین نے لوگوں سے نرم لہجہ اختیار کرنے اور ”نفرت پھیلانا روکنے“ کی اپیل کی۔ ایک دن قبل بدسلوکی کرنے والے ایک صارف نے ”فلسطینی کے ٹوٹے ہوئے پاؤں“ کا مذاق اڑاتے ہوئے لکھا کہ ”ایک پاؤ او رلانا“۔

https://x.com/aestheticayush6/status/1718647194440610259?s=20

ایک اور صارف نے لکھا کہ ”ائی اے ایس اسموکنگ کی آج موت ہوگئی۔ زندگی غیر متوقع ہے۔ نرمی اختیار کریں۔ نفرت نہ پھیلائیں“۔

https://x.com/rohitjain2021/status/1718613893852045817?s=20

ایک او رصارف نے لکھاکہ ”اپنے کام آپ کوسختی میں ڈالتا ہے۔ اسموکنگ اسکلس ایک موضوع مثال ہے“۔]

https://x.com/kabirk948/status/1718609567486300411?s=20

ایک اور صارف نے لکھا کہ ”سنگھی اس قدر گھٹیا ہیں کہ وہ اسموکنگ اسکلس کے لئے انصاف کی مانگ شروع کرسکتے ہیں اور فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی غرض سے ہر چیز کا الزام دوسروں پر ڈال سکتے ہیں“۔

https://x.com/mrs_roh08/status/1718695566333653153?s=20

ایک اور ایکس صارف نے کہاکہ”یہ شخص ائی اے ایس اسموکنگ اسکلس جس نے فلسطینیوں کا مذاق اڑایا اب نہیں ہے۔ بھگوان اس کی آتما کوشانتی دے۔ زندگی پوری گول ہے اورکرما غیر متوقع ہیں۔ نرم رہیں اور ایک دوسرے کااحترام کریں“

https://x.com/F_k007/status/1718610032806506962?s=20

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’’اسموکنگ اسکلس اب نہیں ہے؟اس کو ایک نفرت پھیلانے والے طور پر ہمیشہ یاد کیاجاتا رہے گا“

https://x.com/escapereality47/status/1718618490884804896?s=20

دیگر خراج پیش کیا


تاہم ایسے کئی ہیں جنہوں نے متوفی کو خراج پیش کیا۔ ہندوتوا حامیوں نے ایکس پر سلسلہ وار پوسٹ کئے جس میں سے ایک ہندوتوا حامی نے اس فرد کوخراج پیش کیااور لکھا کہ ”اسموکنگ اسکل کے گذر جانے کی خبر صدمہ اور چوکنا دینی والی ہے“۔

https://x.com/MrSinha_/status/1718593982194929783?s=20

شدید دائیں بازو ”میڈیا ہاوز“ او پی انڈیا کی ایڈیٹر ان چیف نوپور جے شرما نے بھی اس کی موت پر اظہار رنج کیا

بی جے پی کے قومی ترجمان شہزاد پونا والا نے بھی دائیں بازو سے متاثر کوخراج پیش کیا


حماس اوراسرائیل کی جانب سے بعد سے نفرت انگیز مواد میں اضافہ


جب سے اسرائیل او رحماس کے درمیان میں جنگ شروع ہوئی ہے مسلمانوں سے اپنی باہمی نفرت کی بنیاد پر ہندوستان کے دائیں بازو کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی جارہی ہے۔]

حال ہی میں ایک معروف دائیں بازو میڈیا سدرشن ٹی وی کے سربراہ سریش چاونکھیا نے اسرائیل سے اپنی ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے کہاتھا کہ یہودی دراصل ہندو ہیں اور ان کا تعلق یادو ذات سے ہے۔

مسلمانوں کی نسل کشی اور مسلم خواتین کے خلاف قابل اعتراض الفاظ کے استعمال کے خلاف چاونکھیا پر 50کے قریب ایف ائی آر درج ہیں۔ اس کی کبھی گرفتاری عمل میں نہیں ائی کیونکہ بی جے پی لیڈران کے ساتھ چاونکھیاکی کافی قربت ہے۔