نماز عید کی ایک ہی مقام پردوبارہ امامت کرنا

   

سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک عیدگاہ ہے جہاں اول وقت عید کی نماز ہوتی ہے ۔ اگرکچھ لوگ عید کی نماز ہونے کے بعد جمع ہوئے جو عید کی نماز ادا نہ کرسکے تو کیا وہی امام صاحب عید کی نماز دوسری مرتبہ پڑھاسکتے ہیں یا نہیں ؟
جواب : نماز عید ایک مرتبہ مشروع ہے۔ ایک مسجد میں یا عیدگاہ میں تمام آبادی کے مسلمان ایک مرتبہ نماز ادا کریں اور جگہ ناکافی ہونے کی صورت میں جگہ تبدیل کر کے دوسری جگہ نماز عید کی جماعت قائم کی جاسکتی ہے۔ پہلی جماعت کے جس امام نے امامت کی ہے اس کو دوسری جماعت کی امامت کرنا جائز نہیں۔ کسی دوسرے امام کی اقتداء میں دوسری جگہ نماز عید کی جماعت ہوسکتی ہے۔ جیسا کہ کنزالدقائق کی عبارت سے ترشح ہوتا ہے۔ وفسد اقتداء رجل بامراۃ او صبی … و مفترض بمتنفل … (کنزالدقائق ص :۲۹ باب الامامۃ)
خواتین کیلئے نمازعید
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ خواتین کیلئے عید کی نماز کا کیا طریقہ ہے۔ جس طرح مرد حضرات چھ زائد تکبیرات کے ساتھ عید کی نماز ادا کرتے ہیں ان کو اسی طرح کرنا چاہئے یا ان کے لئے علیحدہ حکم ہے ۔ پھر ان کو عید کی نماز کہاں ادا کرنا چاہئے ؟
جواب : اہلسنت والجماعت کے پاس جمعہ اور عید کی نماز عورتوں پر واجب نہیں اس لئے جمعہ کے بدلے عورتوں کو اپنے گھروں میں ظہر کی نماز پڑھنا چاہئے اور عید کی نماز کے بدلے کوئی نماز نہیں۔ عورتوں پر جب عید کی نماز واجب ہی نہیں تو پڑھنے کا طریقہ یا کس مقام پر ادا کرنا چاہئے اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جیسا کہ در مختار ج: ۱ ،باب العیدین ص : ۶۱۱ میں ہے (تجب صلوتھما علی من تجب علیہ الجمعۃ بشرائطھا)اور فتح القد یر ج :۲،ص:۲۲ باب صلوۃ الجمعۃ میں ہے ۔ ’’ ولو جوبھا شرائط فی المصلی : الحریۃ والذکورۃ والاقامۃ والصحۃ و سلامۃ الرجلین و العینین‘‘۔
عیدین میں اذان و اقامت
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ ہماری مسجد میں عید کے موقع پر ایک صاحب نماز پڑھاتے ہیں اور ایک صاحب خطبہ دیتے ہیں ۔ عیدین اور جمعہ میں ایک ہی آدمی نماز اور خطبہ پڑھے یا دو الگ الگ شخص ایسا کرسکتے ہیں ۔ اور عید کے موقع پر اذان اور اقامت کہی جانا چاہئے یا نہیں ؟
جواب : جمعہ و عیدین میں ایک شخص کا نماز پڑھانا اور دوسرے کا خطبہ پڑھنا بہتر نہیں ہے ۔ در مختار برحاشیہ رد المحتار ج : ۱ ص۵۷۶ باب الجمعۃ میں ہے ۔ ’’لا ینبغی ان یصلی غیر الخطیب لانھما کشئی واحد ‘‘ ۔ عیدین میں اذان اور اقامت مسنون اور مشروع نہیں ہے ۔ لہذا عیدین میں اذان اور اقامت نہ کہی جائے در مختار برحاشیہ رد المحتار ج ۱ ص : ۲۶۹ باب الاذان میں ہے’’ لا یسن لغیرھا کعید ‘‘ ردالمحتارص :۵۸۶ میں ہے : ’’والاذان غیر مشروع فی العید ‘‘۔