نماز ِجمعہ سے عین قبل اور بعد اعلان کرنا

   

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جمعہ کی نماز سے قبل امام صاحب اقامت کے بعد مندرجہ ذیل اعلانات فرماتے ہیں :
٭ مہربانی کرکے صفیں درست کرلیں۔
٭ جن اصحاب کو مسجد میں جگہ نہ ملی ہو وہ بالائی منزل پر جاکر نماز ادا کریں۔
٭ مہربانی فرماکر سل فون بند کرلیں۔
٭ نماز کے بعد دعاء کے بجائے یہ اعلان کرتے ہیں : ’’خادمین مسجد آپ کے پاس آرہے ہیں مہربانی فرماکر اخرجات مسجد کے لئے عطیہ دیں‘‘ حصول چندہ کے لئے تقریباً ۵ تا ۷ منٹ رُکتے ہیں۔
ایسی صورت میں امام صاحب کا مندرجہ بالا طریقہ ازروئے شرع کیا حکم رکھتاہے ؟ بینوا تؤجروا
جواب : شرعاً اقامت کے فوری بعد امام کا تکبیر تحریمہ کہنا مسنون ہے۔ تاہم امام اقامت کے بعد صفیں درست کرنے کے لئے کہے تو شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ سے اقامت کے بعد ’’اقیموا صفوفکم وتراصوا‘‘ (تم اپنی صفیں قائم کرو اور باہم مل جاؤ) اور اس جیسا ارشاد ثابت ہے۔ الفقہ الاسلامی وادلتہ جلد اول صفحہ ۶۱۷ میں ہے : ویسن أن یحرم الامام عقب فراغ الاقامۃ ولا یفصل الا بمندوب کامر الامام بتسویۃ الصفوف ۔ مشکوۃ المصابیح باب تسویۃ الصف الفصل الاول صفحہ ۹۸ میں ہے : عن انس ؓ قال اقیمت الصلوۃ فاقبل علینا رسول اﷲ ﷺ بوجھہ فقال اقیموا صفوفکم وتراصوا فانی اراکم من وراء ظھری رواہ البخاری۔
ایسی نمازیں جس میں فرض کے بعد سنن اور نوافل ہوںسلام کے بعد ’’أللھم أنت السلام ومنک السلام تبارکت یاذا الجلال والاکرام‘‘ کی مقدار سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ ہے۔ درمختار برحاشیہ ردالمحتار جلد اول صفحہ ۳۹۱میں ہے : ویکرہ تاخیر السنۃ الا بقدر أللھم أنت السلام الخ اور ردالمحتار میں ہے : لما رواہ مسلم والترمذی عن عائشۃ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا قالت کان رسول اﷲ ﷺ لا یقعد الا بمقدار مایقول أللھم أنت السلام ومنک السلام تبارکت یاذا الجلال والاکرام۔ لہذا نماز جمعہ کے بعد چندہ کے لئے ۵ تا ۷ منٹ کا وقفہ کراہت سے خالی نہیں۔ اسلئے امام صاحب کو احتیاط کرنا چاہئے ۔
فقط واﷲ أعلم