نوائیڈا/غازی آباد۔نوائیڈا کے سکیٹر 16میں چائے فروخت کرنے والے ایک 22سالہ بھارت کے لئے پچھلے دودنوں سے کاروبار ”معمول“ کے مطابق نہیں ہے۔ دیگر سینکڑوں لوگوں کی طرح انٹرنٹ بند ہونے کی وجہہ سے اسکا کاروبار بھی متاثرہوا ہے۔
بھارت نے کہاکہ ”پہلے ہمیں اپگریڈ ہونے کے لئے کہتے ہیں۔ ہم ای ادائیگی پر توجہہ مرکوز کرتے ہیں۔ مذکورہ انٹرنٹ پچھلے دودنوں سے کام نہیں کررہا ہے“۔جب پوچھا گیاتو اس نے بتایا کہ 90فیصد گاہک نوجوان ہیں۔
بھارت نے کہاکہ ”ان کے پاس اسمارٹ فونس ہیں اور اسی کے ذریعہ وہ پیسوں کی ادائیگی کرتے ہیں۔ وہ نقدی ساتھ نہیں رکھتے۔اب مجھے ان کے پاس سے آنے والی رقم کا حساس رکھناہے“۔
بہار کے ضلع گایا کے ایک چائے بیچنے والے نے کہاکہ پچھلے دن ہوئی کمائی کے پیسو ں سے وہ ہر روز چائے کی پتی‘ شکر‘ دودھ اور دیگر سامان خریدتا ہے۔
اس نے کہاکہ ”مذکورہ گاہک کررہے ہیں کہ کچھ دنوں بعد پیسے ادا کریں گے۔ مگر میں ایسا نہیں کرسکتا۔ ہرروز کی خریدی کے لئے مجھے ادائی کرنا ضروری ہے۔
ہم نہیں جانتے کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ مجھے جہاں تک معلوم ہے کشمیر میں انٹرنٹ بند کرنے کے بعد اب تک نہیں شروع کیاگیاہے“۔
احتیاطی اقدامات کے طور پر مذکورہ انتظامیہ نے گوتم بدھ نگر اور غازی آباد کے کچھ حصوں میں انٹرنٹ خدمات بند کردئے ہیں۔
اسی طرح کا احساس غازی آبادکے ویشالی میں پٹرول پمپ پر خدمات انجام دینے والوں میں بھی دیکھائی دیا ہے۔اس نے کہاکہ ”ان لائن ادائیگی آسان اور عام ہے۔ زیادہ تر لوگ اسی کا استعمال کررہے ہیں۔
علاقے میں تین سے چار کیلومیٹر کے فاصلے میں کوئی او رپٹرول پمپ نہیں ہے
۔ لہذا لوگ یاتو کم پٹرول بھرا رہے ہیں یا بنا ء پٹرول کے واپس لوٹنے پر مجبور ہیں۔ اس کااثر کاروبار پر ہی نہیں پڑرہا ہے بلکہ لوگوں کو بھی پریشانی ہورہی ہے“۔
ہر کاروبار پر انٹرنٹ کے بند ہونے کا اثر ہے لوگوں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے