اسلام آباد۔پاکستان مسلم لیگ نواز(ایم ایم ایل۔ ن) لیڈر او رسابق وزیراعظم نواز شریف کی امکانی واپسی نے سیاسی ماحول کو گرما دیاہے اور عمران خان حکومت کے سامنے مزید دشواریاں پیدا کردی ہیں۔
جی ا ی او ٹی وی کے مطابق پہلے سے تناؤ بھرے ملک کے سیاسی نظام کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن کے اپنے نظریات کی مدافعت پر چل رہے بحث اور مباحثہ میں نواز شریف کی گھر واپسی کی افواہوں نے پاکستان میں ایک نئی سیاسی بحث کو یوا دی ہے‘ کیونکہ یہ افواہیں پاکستان کے اگلے عام انتخابات کے پیش نظر گشت کررہی ہیں۔
عمران خان کی حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے خیبر پختوان میں ہونے والے حالیہ بلدی انتخابات میں الٹ پھیر کے بعد ان کی مقبولیت میں کمی آرہی ہے۔
اس سے قبل پی ایم ایل ن صدر جو نواز کے بھائی بھی ہیں شبہاز شریف نے واضح طور پرکہاتھا کہ نواز مکمل صحت یاب ہونے تک واپس نہیں ہوں گے۔
ہفتہ کے روز اپنے جاری کردہ بیان میں نواز نے کہاکہ قانونی طور پر نواز اسوقت تک مملکت برطانیہ میں رہ سکتے ہیں جب تک برطانیہ ہوم دفتر اس کے ویزا کی توسیع کی درخواست کو ایمگریشن ٹربیونل رولس کی جانب سے مسترد نہیں کردیاجاتا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ”تین وقت کے وزیراعظم کی صحت کے ساتھ یہ ایک غیرانسانی سیاست ہے۔ مذکورہ سرکاری مشنری شریف اور ان کی سیاست کو بدنام کرنے کے لئے گھٹنوں پر آگئی ہے‘ جس کی وجہہ سے ملک کانام خراب ہورہا ہے“۔
انہوں نے مزیدکہاکہ ”نوازشریف صرف واپس (پاکستان کو) مکمل صحت یاب ہونے اور گھر واپس جانے کے لئے ڈاکٹرس کی اجازت کے بعد ہی ائیں گے“۔
درایں اثناء پی ایم ایل۔ن کی نائب صدر اورشریف کی بیٹی مریم نواز نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ ویزا کے معاملے نے پھر ایک مرتبہ ثابت کردیاکہ ان کے والد سے کس قدر خان حکومت کے ممبرس پریشان ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ”مذکورہ فرضی حکومت نے نوازشریف جو ملک کا ماضی اور مستقبل ہیں سے اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔ ایک بلند پایہ شخص کو نشانہ بناکر ایک پستہ قد بلند نہیں ہوسکتا ہے“۔
اس سے پی ایم ایل۔ن کے ایک بڑے لیڈر ایاز صدیق نے دعوی کیاتھا نوازشریف بہت جلد واپس ائیں اور ان کے ساتھ انصاف کا وقت آگیاہے۔ جی ای او ٹی وی کے بموجب صدیق کے دعوی نے سیاسی حالات کو تبدیل کردیاتھا کیونکہ وہ لندن میں نواز شریف سے ملاقات کے بعد اپنے گھر واپس لوٹنے کے فوری بعد یہ بیان دیاتھا۔