نوجوانوں کو اخلاقی گراوٹ کا شکار ہونے سے بچانے اخلاقیات کا درس ضروری

   


بے راہ روی کے راستوں کو بند کیا جائے، اسقاط حمل کی اجازت سے نوجوانوں کے بگاڑ میں اضافہ ممکن

حیدرآباد۔30۔ستمبر(سیاست نیوز) نوجوانوں کو اخلاقی گراوٹ کا شکار ہونے سے بچانے کے لئے انہیں اخلاقیات کا درس دینے کے ساتھ ساتھ بے راہ روی اختیار کرنے والے راستوں کو بند کیا جانا ضروری ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے یہ دیکھا جا رہاہے کہ انسانی حقوق کے نام پر اخلاقی گراوٹ کو فروغ دینے کی راہیں ہموار کی جانے لگی ہیں جو کہ معاشرتی برائیوں میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہیں۔ ہندستان میں غیر شادی شدہ بالغ نوجوانوں کو ساتھ رہنے کی اجازت دینے کے علاوہ ایسے قوانین کو منظوری دی جار ہی ہے جو کہ اخلاقیات سے عاری ہیں اور ہم ملک کے مختلف حصوں میں خواتین کی عظمت و عفت کی بات کرتے ہیں لیکن عملی طور پر بے راہ روی کی راہیں ہموار کرتے ہوئے نوجوانو ںکو یہ موقع فراہم کیا جانے لگا ہے ۔گذشتہ یوم سپریم کورٹ آف انڈیا نے اسقاط حمل کے معاملہ میں جوفیصلہ دیا ہے اس کے مطابق اندرون 24 ہفتہ کوئی بھی خاتون اسقاط حمل کرواسکتی ہے اور اس فیصلہ میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ غیر شادی شدہ خواتین بھی اگر اندرون 24ہفتہ اسقاط حمل کے لئے رجوع ہوتی ہیں تو انہیں روکا نہیں جاسکتا ۔ عدالت کا یہ فیصلہ انسانی حقوق اور دیگر امور کے لحاظ سے درست ہوسکتا ہے لیکن اس فیصلہ کے معاشرہ میں جو منفی اثرات ہوں گے اس کا اندازہ لگانا دشوار نہیں ہے کیونکہ مغربی معاشرہ غیر شادی شددہ ماؤں کے مسائل سے دوچار ہے اور اس اخلاقی گراوٹ کے سماج پر کیا اثرات ہوتے ہیں اس کا اندازہ مغربی ممالک میں خاندانی نظام کی تباہی کو دیکھتے ہوئے لگایاجاسکتا ہے۔ خاندانی نظام کی تباہی کو روکنے کے لئے لازمی ہے کہ معاشرہ میں اخلاقی برائیوں کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کئے جائیں لیکن آزاد خیالی اور انسانی حقوق کے نام پر جو آزادی فراہم کی جا رہی ہے وہ نہ صرف خاندانی نظام کو درہم برہم کررہی ہے بلکہ نوجوان نسل میں بگاڑ کے باوجود ان کے لئے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہورہی ہے بلکہ ہوٹلوں میں نوجوانوں کو کمروں کی فراہمی کے علاوہ لڑکے اور لڑکیوں کو ان کی عمر وغیرہ کی تصدیق کے بغیرتنہاء قیام کے لئے دی جانے والی اجازت غیر قانونی ہے لیکن قانون میں جو گنجائش فراہم کرتے ہوئے بغیر شادی کے جنسی تعلقات استوار کرنے کو غیر قانونی برقرار نہ رکھے جانے کے بعد ہندستان میں بھی اس با ت کے خدشات میں اضافہ ہونے لگا ہے کہ ہندستان میں بھی غیر شادی شدہ ماؤں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اوراب اسقاط حمل کے متعلق جو فیصلہ صادر کیا گیا ہے اور اس میں غیر شادی شدہ لڑکیوں کو بھی شامل کیا گیا ہے تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ صورتحال کس قدر دھماکو ہوچکی ہے کہ غیر شادی شدہ لڑکیوں کو اسقاط حمل کی اجازت فراہم کردی گئی ہے۔م