حیدرآباد۔ سٹی پولیس کے تمام عملے کے لئے داخلی رابطہ کے طور پر ایک سرکولر جاری کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ فطری طور پر ان کے سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر فرقہ پرستانہ متنازعہ پوسٹ تادیبی کاروائی کی وجہہ بنیں گے۔
شان رسالت ؐ میں گستاخانہ ریمارکس کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کی حمایت میں سٹی آرمٹ ریزور (سی اے آر) کے ہیڈ کانسٹبل امباداس کے پوسٹ کے پیش نظر یہ نوٹس جاری کی گئی ہے۔
انڈین پولیس سروسیس (ائی پی ایس) افیسر راجیو رتن کے گن مین کے طور پر امباداس فی الحال خدمات انجام دے رہا ہے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس(ڈی سی پی) سرینواس میڈاپٹی کی جانب سے جاری کردہ اس نوٹس میں کہاگیاہے کہ سنٹرل ٹریننگ کالج(سی ٹی سی ایس)/لرننگ سنٹرس برائے حیدرآباد پولیس کے ممبرس کو ہدایت دی جاتی ہے وہ اس طرح کی کاروائیوں اور کام میں ملوث نہ ہوں۔
اگر خلاف وارزی کرتے ہوئے حیدرآباد پولیس اہلکار پائے گئے تو انہیں تادیبی کاروائی کا سامنا کرنا پڑیگا جس میں پینل ایکشن جیسے مجرمانہ معاملات بھی در ج کئے جاسکتے ہیں۔ مذکورہ لفظ‘ اسٹاف‘ بشمول حیدرآباد پولیس کے تمام ممبران بس میں ہوم گارڈس او راسپیشل پولیس افیسرس(ایس پی اوز) بھی شامل ہیں.
فرقہ وارنہ تبصرے کا پس منظر
مئی کے آخری ہفتہ میں بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما نے شان رسالتؐ میں گستاخانہ کلمات کی ادائیگی کے ذریعہ مسلمانوں کی جذبات کو مجروح کیاتھا۔بی جے پی کے سابق لیڈر نوین کمار جندال نے بھی اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف تبصرہ کیاتھا۔
اس تبصرے کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں نوپور شرما کے خلاف ایف ائی آرز درج کئے گئے۔
مزید براں مشرقی وسطی کے ممالک نے اس طرح کے بیانات کو منظوری دینے کے حوالے سے برسراقتدار حکومت کی مذمت کی۔ جس کے بعد شرما او رجندال کو بھارتیہ جنتا پارٹی سے اس مسلئے پر برطرف کردیاگیا۔
ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیاگیا اور مسلمانوں نے مذکورہ بالاتبصرے پر دونوں ترجمان کے خلاف سخت کاروائی کی مانگ بدستور کررہے ہیں۔