نہیں ہیں محمدؐ (فداہٗ رُوحی ) کسی کے باپ تمہارے مردوں میں سے بلکہ وہ اللہ کے رسول اورخاتم النبیین ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے ۔ (سورۃ الاحزاب ۔ ۴۰)
(گزشتہ سے پیوستہ ) باپ کی شفقتیں، روز حشر کسی کام نہیں آئیں گی بلکہ سارے دنیاوی رشتے اس دن ٹوٹ جائیں گے۔ يَوْمَ يَفِـرُّالْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ o وَاُمِّهٖ وَاَبِيْهٖ o وَصَاحِبَتِهٖ وَبَنِيْهِ o لیکن رسول کے لطف و عنایت سے دنیا اور آخرت دونوں میں اس کا امتی شاد کام ہوتا ہے۔ حضور (ﷺ) کی نہایت شفقت کو بیان فرمایا جا رہا ہے کہ اگر حضور (ﷺ) کے بعد بھی نبوت کا سلسلہ جاری رہتا تو حضور (ﷺ) اتنی تندہی سے اُمت کے سامنے دین اسلام کے سارے گوشے آشکارا کرنے کی شاید زحمت نہ فرماتے۔ لیکن اب جبکہ نبوت کا دروازہ بند کر دیا گیا ہے اور حضور (ﷺ) ہی اس سلسلہ ذہبیہ کی آخری کڑی ہیں تو آپ کی محبت اور الفت کا تقاضا یہ ہے کہ کوئی چیز بھی ادھوری نہ رہنے دی جائے۔ ساری بری رسموں کا قلع قمع کر دیا جائے کیونکہ اگر باطل کا کوئی پہلو اصلاح سے محروم رہا تو پھر اس کی اصلاح ممکن نہیں ہوگی اور اگر دور جاہلیت کی قبیح رسموں کو مٹایا نہ گیا، تو پھر ایسی ہستی پیدا ہی نہیں ہو گی جو ان کو مٹا سکے۔ اتنی محبوبیت، اتنی جامعیت اور اتنا تقدس کہاں پایا جا ئے گا۔ تاکہ دنیا اس کے اشارہ ابرو پر اپنا سب کچھ نثار کرنے کے لئے تیار ہو جائے۔