ن6نہیں 5 رنزکا نیا تنازعہ،سابق امپائر ٹوفل کی وضاحت

   

لندن۔16 جولائی (سیاست ڈاٹ کام )کرکٹ ورلڈ کپ 2019 اپنی خراب اپنی امپائرنگ کی وجہ سے تنازعات کا شکار ہے اور ورلڈ کپ فائنل کے دوران خراب امپائرنگ اور قانون سے ناواقفیت نے نیوزی لینڈ کو ورلڈ چمپیئن کے اعزاز سے محروم کردیا۔ورلڈ کپ کے دوران کئی مواقع پر ناقص امپائرنگ میچ کے نتائج پر اثر انداز ہوئی اور سیمی فائنل کے بعد فائنل میں بھی خراب امپائرنگ نیوزی لینڈ کو لے ڈوبی۔نیوزی لینڈ کی اننگز کے دوران روس ٹیلر کو غلط آؤٹ دیا گیا جبکہ انگلینڈ کی اننگز کی پہلی گیند پر امپائر نے انگلش اوپنر جیسن روئے کو ایل بی ڈبلیو قرار نہ دیا اور روئے ریویو کے باوجود امپائرز کے فیصلے پر بچ گئے تاہم میچ میں اصل ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب آخری اوور میں انگلینڈ کو فتح کے لئے 15رنز درکار تھے۔اسٹوکس میچ کے آخری اوورکی ابتدائی دوگیندوں پر کوئی رن نہ بنا سکے لیکن تیسری گیند پر انہوں نے چھکا لگا کر گیند کو باؤنڈری کے پار پہنچا دیا۔اگلی گیند پر بین اسٹوکس نے شاٹ کھیل کر دو رنز بنائے لیکن فیلڈر کی تھرو پر گیند ان سے لگ کر باؤنڈری کے پار چلی گئی جس پر 6 رنز دئے گئے اور انگلینڈ کو جیت کے لیے 2 گیندوں پر تین رنز چاہیے تھے۔ انگلینڈ نے اوور کی پانچویں گیند پر دو رن لینے کی کوشش کی لیکن عادل رشید رن آؤٹ ہو گئے اور اس طرح انگلینڈ کو فتح کے لیے آخری گیند پر دو رنز چاہیے تھے۔اوور کی آخری گیند پر انگلینڈ نے پھر دو رن لینے کی کوشش کی لیکن فیلڈرکی شاندار کوشش کے سبب وہ صرف ایک رن ہی بنا سکے اور مقابلہ ٹائی ہو گیا اور میچ کا فیصلہ سوپر اوور پر ہوا۔یہ ونڈے کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا کہ کسی میچ کا فیصلہ کرنے کے لیے سوپر اوور کا انتخاب کیا گیا اور سوپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی ہونے پر انگلینڈ زیادہ باؤنڈریز کی بنیاد پر چمپیئن بن گیا۔جس وقت گیند بین اسٹوکس سے لگ کر باؤنڈری کے پارگئی تو امپائر کماردھرماسینا نے اپنے ساتھی امپائر یا تھرڈ امپائر سے مشاورت کئے بغیر ہی6 رنزکا اشارہ کردیا لیکن اس معاملے میں بھی وہ غلط ثابت ہوئے جو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قانون سے ان کی ناواقفیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔قانون کے تحت اگر تھرو کے نتیجے میں باؤنڈری دی جاتی ہے تو اس وقت اس بات کو مدنظر رکھا جائے گا کہ فیلڈر کی جانب سے تھرو کیے جانے سے قبل کھلاڑیوں نے دوڑ کر کتنے رنز بنائے تھے جبکہ اگر دونوں کھلاڑی ایک دوسرے کوعبور کر چکے ہوں گے تو پھر وہ رن بھی مان کر باؤنڈری میں شامل کر لیا جائے گا۔ اگر مذکورہ واقعہ میں ٹیلی ویژن ری پلے کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جس وقت گپٹل نے مڈ وکٹ سے تھرو کی تو اس وقت اسٹوکس اور دوسرے اینڈ پر موجود عادل رشید نے ایک دوسرے کو عبور نہیںکیا تھا اور جب گیند اسٹوکس کے بیٹ سے ٹکرا کر باؤنڈری کی جانب گئی تو اس وقت بھی وہ کریز میں نہیں پہنچے تھے۔ابھی تک انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس قانون کی وضاحت نہیں کی کہ امپائرز کا فیصلہ درست تھا یا نہیں لیکن دنیا بھر میں جانے مانے سابق امپائر سائمن ٹوفل نے دھرماسینا کے فیصلے کو غلط قرار دیا ہے۔ ٹوفل نے کہا کہ انگلینڈ کو 6 کی جگہ پانچ رنز دینے چاہیے تھے، یہ ایک فاش غلطی ہے، انہیں اس سنسنی خیز میچ کے دوران لگا کہ تھرو کے موقع پر شاید بیٹسمینوں نے ایک دوسرے کو عبورکر لیا ہو گا لیکن ٹی وی ری پلے اس کی نفی کرتا ہے۔اس بارے میں ایم ایم سی کے بیان کردہ قانون کو دیکھا جا سکتا ہے۔تاہم ٹوفل نے مزید کہا کہ یہ کہنا انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور امپائرز کے ساتھ زیادتی ہو گی کہ ایک فیصلے نے میچ کا نتیجہ بدل دیا۔