وائیرل ویڈیومیں شر پسند ہندو گروپ نے جے این یو میں حملہ کی ذمہ داری کو تسلیم کیاہے۔ویڈیو

,

   

اتوار کی رات‘ نقاب پوش گروپ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں حملہ کرتا ہے جس میں 31طلبہ وطالبات‘ دو ٹیچرس اور دو گارڈس بری طرح زخمی ہوجاتے ہیں‘ مذکورہ حملہ تین گھنٹوں تک جاری رہتا ہے۔ اس کیس میں دہلی پولیس نے اب تک ایک کو بھی گرفتار نہیں کیاہے

نئی دہلی۔جے این یو میں نقاب پوشوں کے لاٹھیوں اور سلاخوں سے ٹیچرس او رطلبہ پر بے رحمانہ حملے کے دوروز بعد دائیں بازو کے گروپ ہندو رکشا دک نے تشدد کی ذمہ داری کا دعوی پیش کیاہے۔

پیر کے روز سوشیل میڈیا پر ایک ویڈیومنظرعام میں آیا ہے جس میں ایک شخص جس کی شناخت پنکی چودھری کے طور پر کی گئی ہے دعوی کررہا ہے کہ جے این یو طلبہ اور اساتذہ کی طرح”مخالف ملک سرگرمیوں“ میں سدھار لانے کے لئے اسی طرح کا سلوک کیاجائے گا۔

YouTube video

چودھری ویڈیو میں کہتے سنائے دے رہے ہیں کہ”کئی سالوں سے جے این یو کمیونسٹ کا قلعہ بن گیا ہے اور ہم اس کو برداشت نہیں کریں گے۔

ہندو رکشا دل‘ بھوپیندر تومر‘ پنکی چودپری جے این یو میں جو ہوا ہے اس کی ذمہ داری تسلیم کرتے ہیں۔

جو کوئی بھی بھارت ماتا کے لئے کام نہیں کرتا اس کو اس ملک میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔

اس نے مزیدکہاکہ ”ہم ہمیشہ مادر وطن کے لئے اپنے جانوں کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔

ہندوستان کے خلاف بات کرنے والے کسی کو ہم برداشت نہیں کریں گے“۔

دہلی پولیس طلبہ کے نام جس میں جے این یو ایس یو کی صدر ایشا گھوش جو حملے میں زخمی ہوئی ہیں ان کے نام ایف ائی آر میں شامل کرنے کی وجہہ سے تنقیدکے نشانے پر ہے۔

اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے منگل کے روز مذکورہ ایف ائی آر کی شدت کے ساتھ مذمت کی جو”مذکورہ لڑکی کے خلاف درج کی گئی ہے‘ حملے میں جو زخمی ہوئی ہے“ حالانکہ اس کے بجائے ”لڑکی کو قتل کرنے والوں“ کے خلاف ایف ائی آر درج کی جانی چاہئے تھی۔

اتوار کی رات‘ نقاب پوش گروپ جواہرلال نہرو یونیورسٹی میں حملہ کرتا ہے جس میں 31طلبہ وطالبات‘ دو ٹیچرس اور دو گارڈس بری طرح زخمی ہوجاتے ہیں‘ مذکورہ حملہ تین گھنٹوں تک جاری رہتا ہے۔

اس کیس میں دہلی پولیس نے اب تک ایک کو بھی گرفتار نہیں کیاہے۔مذکورہ دہلی پولیس جس پرجامعہ ملیہ اسلامیہ کے اندر لائبریری میں گھس کر طلبہ کے ساتھ مارپیٹ کرنے کی وجہہ سے تنقیدیں کی جارہی ہیں‘ اب جے این یو کیمپس میں ایک سو سے زائد ہتھیاروں سے لیز لوگوں کے داخلہ او رحملے پر اب تک خاموش بیٹھی ہوئی ہے۔

اتوار کے روز پیش ائے حملے کے عینی شاہدین اور زخمی ہونے والو ں میں کئی لوگوں نے دعوی کیاہے کہ حملہ آوروں کا تعلق آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے ہے