ورلڈ کپ 2022 روہت اور کوہلی کا فام تشویش ناک دنیش کارتک کی دعویداری مضبوط رواں آئی پی ایل میں کئی کھلاڑیوں پر توجہ

   

نئی دہلی۔ پچھلے سال جب ہندوستان نے آئی سی سی ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی تو اْن کھلاڑیوں کے انتخاب پر سوالات اٹھائے گئے تھے اور ٹورنمنٹ میں خراب نتیجہ کے بعد ٹیم مینجمنٹ کیساتھ سلیکٹرزتنقید کا باعث بنے۔گزشتہ سال ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا اعلان 2021 انڈین پریمیئر لیگ سے پہلے کیا گیا تھا اور جس طرح سے کچھ منتخب کھلاڑیوں نے لیگ میں مظاہرہ کیا تھا اس سے یہ ظاہر ہوگیا تھا کہ ہندوستان آئی سی سی ایونٹ کے لیے کتنا تیار ہے۔اس وقت کئی سابق کرکٹرز نے ٹیم میں تبدیلیوں کا مشورہ دیا تھا لیکن سلیکشن کمیٹی اسی ٹیم کے ساتھ آگے بڑھی اور ہندوستان کو ابتدائی مرحلے میں ہی ٹورنمنٹ سے باہر کا دروازہ دکھا دیا گیا۔آئی پی ایل 2022 کے جاری ہونے کے ساتھ ہی نیٹیزنز نے دوبارہ اپنے خیالات کا اظہارکرنا شروع کر دیا ہے اور ان میں سے کچھ نے یہ بھی کہا کہ ٹی20 فارمیٹ کے لیے ایک نئی ٹیم بنائی جانی چاہیے۔کچھ لوگوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی کو کھلاڑیوں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ٹیم کا انتخاب کرنا چاہیے نہ کہ بڑے ناموں کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہئے۔ اسٹارز ناکام ہو رہے ہیں اور نئے کھلاڑی شاندار ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اس سال اکتوبر میں آسٹریلیا میں ہونے والا ہے اور ہندوستان کے پاس ٹورنمنٹ کے لیے بہترین ٹیم کا انتخاب کرنے کا وقت ہے۔ہندوستان ورلڈ کپ سے پہلے 10 ٹی20 مقابلے کھیلے گا (5 جنوبی افریقہ کے ساتھ، 2 آئرلینڈ کے ساتھ اور 3 انگلینڈ کے ساتھ) اور یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس مدت کے دوران بہت سے نوجوانوں کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا اور انہیں موقع دیا جائے گا۔رواں آئی پی ایل میں کئی بڑے ستارے ناکام ہیں۔ ویراٹ کوہلی اور روہت شرما دونوں اب تک فارم کے ساتھ جدوجہد کررہے ہیں۔ دونوں نے بالترتیب 6میچ کھیلے ہیں اور ابھی تک ایک نصف سنچری اسکور نہیں کی ہے۔اب ویراٹ اور روہت کے بلے پہلے کی طرح رنز بنانے میں ناکام ہیں۔یہ ورلڈ کپ سے قبل تشویش کا باعث بھی ہے اور جس طرح نوجوان صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہے ہیں ، اس کے بعد بڑے ناموں پر باصلاحیت نوجوانوں کونظر اندازکرنا سلیکٹرز کے لیے چیلنج ہوگا۔اس کے علاوہ رویندر جڈیجہ کپتانی کے بوجھ تلے دب گئے ہیں اور وہ اپنی آل راؤنڈر معیار کو پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ آنے والے مہینوں میں ایک حقیقی آل راؤنڈر کے طور پر ہاردک پانڈیاکی واپسی پربھی بات کی جائے گی لیکن ایک بیٹسمین کے طور پر راجستھان رائلز کے خلاف اپنے آخری میچ میں انہوں نے 52 گیندوں پر 87 رنز بنائے۔کچھ سابق کھلاڑیوں پر بھی نظریں ہوں گی۔رائل چیلنجرز بنگلور (آرسی بی ) کے فنشر کے طور پر دنیش کارتک کا کردار اہم ہوسکتا ہے ، 36 سالہ وکٹ کیپر کو ہندوستانی ٹیم کا فنیشر کا کردار دیا جا سکتا ہے ۔ آئی پی ایل 2022 میں کارتک آر سی بی کے لیے ایک اہم فنشر رہے ہیں اور 218.33 کے اسٹرائیک ریٹ کے ساتھ رنز بنانا بھی قابل ذکر ہے۔دوسری جانب پنجاب کنگز کے لیے کھیل رہے شکھر دھون بھی اچھی فارم میں ہیں۔ انہوں نے اب تک کھیلے گئے میچوں میں 197 رنز بنائے ہیں۔ بائیں ہاتھ کے کھلاڑی کو پچھلے سال نظر انداز کیا گیا تھا۔