وزن کم کرنے کیلئے لڑکیوں کو زیادہ ورزش کرنے کی ضرورت نہیں!

   

حیدرآباد ۔ یہ خیال عام ہے کہ اگر وزن کم کرنا ہے تو جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جائے، لیکن اب حالیہ تحقیق سے یہ بات لڑکیوں پر صادق نہیں آتی۔ انٹرنیشنل جرنل آف اوبیسٹی میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق لڑکیوں میں وزن کم کرنے کا تعلق جسمانی سرگرمیوں سے نہیں ہے۔ ناروے کے محققین نے کہا ہے کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ وزن کم کرنے کی خاطر لڑکیاں کتنی دیر چہل قدمی یا ورزش کرتی ہیں۔ اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ چہل قدمی اور ورزش کے اپنے فوائد ہیں لیکن صنفی اعتبار سے مختلف لوگوں پر جسمانی سرگرمیوں کے اثرات مختلف مرتب ہوتے ہیں۔ محقق ٹونجے زہل تھانم نے کہا ہے کہ ہم نے مشاہدے میں لڑکیوں کے جسم میں موجود چربی اور جسمانی سرگرمیوں میں کوئی تعلق نہیں پایا۔ مشاہدے کے دوران جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کیا گیا لیکن اس کے اثرات جسم کی چربی کو کم کرنے میں معاون ثابت نہیں ہوئے۔ اس کے برعکس لڑکوں میں جسمانی سرگرمیاں چربی میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ اگر لڑکے 8 سے 12 سال کی عمر میں جسمانی سرگرمیوں میں مشغول نہ ہوں تو یہ صورتِ حال موٹاپے اور چربی میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ مذکورہ تحقیق میں ناروے کے ہزار سے زائد 4 سے 14 سال کے بچوں کا مطالعہ کیا گیا، مطالعے کے دوران محققین نے ہر 2 سال بعد ان بچوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ محققین کے بموجب اس تجزیے کے دوران لڑکوں اور لڑکیوں میں جسمانی سرگرمیوں اور جسم میں موجود چربی کے درمیان تناسب کا مطالعہ کیا گیا، جس سے معلوم ہوا ہے کہ جو لڑکے 12 برس کی عمر میں زیادہ جسمانی طور پر متحرک ہوتے ہیں جب وہ 14 سال کے ہوتے ہیں تو ان کے جسم میں چربی کا تناسب کم ہوتا ہے۔ محققین نے بتایا ہے کہ اس تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کہ جو لڑکے وزن بڑھانا چاہتے ہیں وہ وقت کے ساتھ ساتھ غیر متحرک کیوں ہو جاتے ہیں؟ محققین نے کہا ہے کہ اگر آپ کا قد بڑا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ کا وزن بھی زیادہ ہے جس کی وجہ سے آپ کو ورزش کے دوران زیادہ محنت کی ضرورت ہو گی، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑکیوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ لڑکے عموماً لڑکیوں سے زیادہ جسمانی طور پر متحرک ہوتے ہیں، اس لیے جب لڑکے اپنی سرگرمیوں کو کم کرتے ہیں تو ان پر جسمانی اثرات بھی زیادہ مرتب ہوتے ہیں، تاہم وہ لڑکے جو اضافی وزن سے پریشان ہیں وہ غیر مطمئن اور عدم اعتماد کا شکار ہو جاتے ہیں جو ان میں جسمانی سرگرمیوں میں کمی کا باعث بنتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ 2 باتیں سامنے آئی ہیں کہ لڑکے لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں، دوسرا یہ کہ اگر جسم میں زیادہ چربی ہوگی تو متحرک رہنا اتنا ہی مشکل ہو جائے گا۔