وزیراعظم بننے کی خواہش نہیں ، مودی حکومت کے خلاف متحدہ محاذ قائم کرنے کی کوشش

   

کرناٹک میں حجاب مسئلہ سیاسی چال ، بجٹ میں اضافہ کا اشارہ ، چیف منسٹر کے سی آر سے بات چیت

حیدرآباد ۔ 18 ۔ فبروری ( سیاست نیوز ) چیف منسٹر کے سی آر نے حالیہ عرصہ کے دوران نہ صرف وزیراعظم نریندر مودی ، ان کے لباس ، ان کی پالیسیوں اور ان کی حکومت کی کارکردگی کو زبردست تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ ممتا بنرجی ، ایم کے اسٹالن ، ادھوٹھاکرے جیسے بی جے پی کے کٹر مخالف وزرائے اعلی کے ساتھ ساتھ سابق وزیراعظم دیوے گوڑا سے رابطوں کے ذریعہ قومی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے کا اشارہ بھی دیا ہے ۔ سیاسی حلقوں میں یہی کہا جارہا ہے کہ چیف منسٹر 2024 میں مودی کی زیرقیادت حکومت کے خاتمہ کیلئے ہمخیال جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مل کر خصوصی حکمت عملی طے کررہے ہیں ۔کے سی آر کے بات میں کہا جارہا ہے کہ وہ مرکز میں ایک غیر بی جے پی ، غیر کانگریس حکومت کے خواہاں ہیں ۔ جس میں خود کے سی آر کا اہم کردار ہوگا ویسے بھی غیر بی جے پی وزرائے اعلی میں چیف منسٹر کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے خود وزیراعظم نریندر مودی کے سی آر کے حالیہ تیور سے کافی پریشان ہیں انہیں احساس ہیکہ اہم بلز کی منظوری میں ٹی آر ایس کی تائید کا اہم کردار رہا یہی وجہ تھی کہ انہوں نے کے سی آر کو فون کرتے ہوئے سالگرہ کی مبارکباد پیش کی ۔ حال ہی میں نمائندہ سیاست مرزا شاہنواز بیگ نے چیف منسٹر سے اس سلسلہ میں کئی سوالات کئے جس کے جواب میں چیف منسٹر کے سی آر نے واضح کیا کہ عہدہ وزارت عظمی پر فائز ہونا ان کی خواہش نہیں ہے بلکہ عوام کی خدمت خاص کر تلنگانہ کو ملک کی تمام ریاستوں میں ہر لحاظ سے سرفہرست بنانا ان کی خواہش ہے ۔ چیف منسٹر کا کہنا تھا کہ ہر سیاستداں کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ملک کا وزیراعظم بنے میری خواہش پرائم منسٹر بننا نہیں بلکہ قومی سطح پر مودی حکومت کی ناکامیوں ، ناقص و عوام دشمن پالیسیوں کو بے نقاب کرنا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں کے سی آر کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر اپوزیشن کا ایک متحدہ محاذ بنانے کی کوشش جاری ہیں ( واضح رہے کہ چیف منسٹر 20 فبروری کو چیف منسٹر مہاراشٹرا مسٹر ادھوٹھاکرے سے ملاقات کریں گے۔ ادھوٹھاکر نے ان کے اعزاز میں ظہرانہ ( لنچ ) کا اہتمام کیا ہے ) انہوں نے ریاست کرناٹک میں جاری حجاب تنازعہ سے متعلق سوال پر کہا کہ اچانک حجاب کا مسئلہ کیوں منظر عام پر آیا ہے ، کرناٹک میں بی جے پی نے ماضی میں بھی حکومت کی اور فی الوقت وہی ریاست میں برسراقتدار ہے اس عرصہ کے دوران بی جے پی کو حجاب کا خیال کیوں نہیں آیا یہ دراصل یو پی اور دوسری 4 ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کھیلا گیا کھیل ہے ۔ بی جے پی ہندو مسلم ، ذات پات اور غیر ضروری و غیر اہم مسائل اُٹھاکر اپنا الو سیدھا کرنے کی خواہاں ہے ۔ دلت بندھو اسکیم جس کے تحت ہر دلت خاندان کو 10 لاکھ روپئے کی امداد فراہم کی جارہی ہے ۔ اسی طرز پر مسلمانوں کیلئے مسلم بندھو اسکیم شروع کئے جانے سے متعلق سوال پر کے سی آر کا کہنا تھا کہ تلنگانہ ریاست میں مسلمانوں کیلئے اسی طرز پر اسکیم شروع کرنے کی کوشش کروں گا ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ مارچ کے اوائل میں بجٹ برائے سال 2022-23 پیش کیا جائے گا اس بارے میں سوال پر چیف منسٹر نے بتایا کہ بجٹ دو لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ ہی ہوگا واضح رہے کہ گزشتہ سال 2021-22 کا بجٹ 2.31 لاکھ کروڑ روپئے کا تھا جبکہ مالی سال 2020-21 میں جملہ 1.82 لاکھ کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا گیا تھا جبکہ مرکزی حکومت 2021 -22میں 38.669 کروڑ روپئے کی گرانٹس جاری کرنے والی تھی لیکن 2021 – 22 میں اُس نے صرف 5687 کروڑ روپئے گرانٹس جاری کی ۔ دوسری طرف کووڈ کے نتیجہ میں ریاست کو 50 ہزار کروڑ روپئے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا ۔