اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈروں نے کسانوں کی پریشانی‘ قحط سالی‘ بے روزگاری‘ اداروں کی آزادی‘ کمزور فیڈرلزم‘ اورجموں کشمیر میں الیکشن جیسے بے شمار مسائل اٹھائیں گے
نئی دہلی۔وزیراعظم نریندر مودی تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کا 19جون کے روز ایک میٹنگ طلب کی ہے تاکہ ”ایک ملک او رایک الیکشن“ پر مسلئے پر بات کریں گے‘ اس کے علاوہ دیگر ”اہم معاملات میں“ جس میں مہاتما گاندھی کی 150ویں برسی بھی شامل ہے پر تبادلے خیال کریں گے۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی کے مطابق سترویں لوک سبھا کے پہلا سیشن کی وقت وزیراعظم نے اتوار کے روز دونوں ایوانوں کے فلور لیڈرس کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران ایک بات کہی ہے۔
بعدازاں مودی نے ٹوئٹر پر لکھتے ہوئے کہاکہ ”ہم نے تمام پارٹیوں کے ساتھ ثمر آور اجلاس کیا‘ الیکشن کے نتائج کے بعد پہلا اور مانسون اجلاس کی شروعات سے قبل۔
تمام سیاسی قائدین کو شکر گذارہوں جنھوں کافی اہم مشورے دئے۔
ہم نے پارلیمنٹ کے آسانی کے ساتھ چلنے پر رضا مندی ظاہر کی ہے لہذا ہم لوگوں کی توقعات کو پوراکرسکیں گے“۔
رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے جوشی نے کہاکہ وزیراعظم نریند رمودی نے فلور لیڈرس سے ملاقات کی تاکہ وہ جان سکیں کے سولہویں لوک سبھا کے آخری دوسال بے کار گئے ہیں اس انداز میں نمائندگی کریں گے یاپھر لوگوں کے توقعات کو پورا کرنے کاکام اراکین پارلیمنٹ کریں گے“۔
جوشی نے کہاکہ اس کے علاوہ حکومت نے لوک سبھا او رراجیہ سبھا کے تمام اراکین کو 20جون کے روز ڈنر پر مدعو کیاتاکہ ”آزادی کے ساتھ نظریات پرتبادلہ خیال“ کیاجسکے اور ”پارلیمنٹرین میں ٹیم کا جذبہ پیدا کرسکے“۔
بجٹ سیشن سے قبل کل جماعتی میٹنگ میں ذرائع نے بتایاکہ مودی نے ایسا کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں خلل اندازی کی وجہہ سے حکومت کا کام دوسالوں تک تعطل کاشکار بناہوا رہا ہے۔
انہو ں نے کہاکہ اس مرتبہ جو موقع لوگوں نے دیا ہے‘ حکومت کو کام کرنے کا موقع فراہم کرنا چاہئے”کم سے کم اگلے تین سالوں تک“۔
ذرائع نے کہاکہ اس سیشن میں کئی بل جو رک گئے ہیں انہیں دوبارہ متعارف کرایاجائے گا۔
جس میں تین طلاق‘ سٹیزین شپ (ترمیم)‘نیشنل میڈیکل کمیشن‘ سیروگیسی‘ ادھار اور حصول اراضی بل لوک سبھا میں تو منظور ہوئے مگر راجیہ سبھا میں انہیں ناکام بنادیاگیاہے جس کی وجہہ سے وہ منسوخ ہوگئے۔
ڈیفنس منسٹر راج ناتھ سنگھ کے علاوہ اتوار کے روز اپوزیشن لیڈرراجیہ سبھا غلام نبی آزاد‘ کانگریس رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری اور کوڈیکونیل سریش‘ نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ اور ترنمول کانگریس کے لیڈر سودیپ باندھ اپادھیائے اور ڈیرک اوبرین شامل تھے۔
ذرائع کاکہناہے کہ شیوسینا غیرحاضر رہی ہے۔ آزاد نے کہاکہ ”ہم نے حکومت کو مبارکبادی ہے مگر ہم نے نظریات کی لڑائی جاری رکھنے کی بھی بات کہی ہے۔
اور نظریات کی لڑائی کو برقرار رہے گی“۔ وائی ایس آر سی پی اپوزیشن میں بیٹھی جبکہ اے ائی ایم ڈی ایم نے ایسا نہیں کیااور کہاکہ وہ مسائل پر حکومت کاساتھ دے گی۔
دونوں ایوانوں میں دورجنوں پارٹیوں کے نمائندے ہیں جس میں بی جے پی‘ کانگریس‘ ڈی ایم کے‘ اے ائی اے ڈی ایم کے‘ ٹی ایم سی‘ شیو سینا‘ وائی ایس آر کانگریس‘ جے ڈی(یو)‘ بی جے ڈی‘ بی ایس پی‘ ٹی آر ایس‘ ٹی ڈی پی‘ این سی پی‘ ایس پی‘ سی پی ایم‘ سی پی ائی‘ جے ڈی(ایس) او راکالی دل شامل ہیں