گذشتہ دن جب وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب کیا تو یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ اس مشکل ترین اور بحران کے وقت میں عوام کیلئے راحت اور امداد کا اعلان کرینگے ۔ عوام کے مسائل کو کم کرنے کیلئے کسی حکمت عملی کا اعلان کیا جائیگا اور اس خطاب میںایسا کچھ ہوگا جس کے ذریعہ عوام کو قدرے اطمینان نصیب ہوگا ۔ امید کی جا رہی تھی کہ وزیر اعظم اپنی تقریر میںاب تک کی ناکامیوںکو پیش نظر رکھتے ہوئے مستقبل کی کچھ موثر حکمت عملی کو عوام کے سامنے پیش کرینگے تاکہ کورونا سے لڑنے میںمدد مل سکے ۔ یہ حقیقت ہے کہ کورونا کی دوسری لہر پہلی لہر سے کہیں زیادہ خطرناک اور مہلک ثابت ہوتی جا رہی ہے ۔ سارے ملک میں اس کا قہر برس رہا ہے اور عوام اس کی مار سہنے پر مجبور کردئے گئے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیںہے ۔ سرکاری دواخانوں کی حالت انتہائی ابتر ہوگئی ہے اور خانگی دواخانوں میں لاکھوں روپئے دے کر بھی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیںرہ گیا ہے ۔ آکسیجن کی قلت ملک میںسب سے زیادہ مسائل پیدا کر رہی ہے اور آکسیجن دستیاب نہ ہونے کی بجائے سے سینکڑوں اموات ہو رہی ہیں۔ بحران کے اس وقت میںلوگ ادویات کی اور آکسیجن کی بلیک مارکٹنگ سے بھی گریز نہیں کر رہے ہیں۔ یہ ایسا وقت ہے جہاںعوام بالکل ہی حالات کی مار سہنے کیلئے چھوڑ دئے گئے ہیں اور کہیں بھی حکومت کے وجود کا کوئی احساس تک نہیں ہو رہا ہے ۔ صرف کسی طرح کے پروٹوکول کا اعلان کرتے ہوئے حکومت بری الذمہ ہونا چاہتی ہے جو ممکن نہیں ہے ۔ عوام کے نام کچھ مشورے جاری کرتے ہوئے کورونا پر قابو پانے کی کوششیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ صرف ماسک لگانے یا سماجی فاصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اس وائرس کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ ساری باتیں حکومتیں جانتی ہیں لیکن حیرت ہے کہ اس کے باوجود حکومت اس بحران سے نمٹنے کیلئے سنجیدگی سے کچھ بھی کرنے کے موڈ میں نظر نہیںآتی ۔ اس وقت حکومت کو سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر عوامی صحت اور ان کی زندگیوں کے تحفظ پر توجہ کرنے کی ضرورت تھی لیکن مرکزی حکومت ہو یا ریاستی حکومتیں ہوں کوئی بھی ایسا نہیں کر رہی ہیں۔
وزیر اعظم سے عوام کو جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوسکی ہیں۔ یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ عوام کیلئے کسی طرح کے راحت رسانی اور امدادی پیاکیج کا اعلان کرینگے ۔ یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ ادویات اور آکسیجن کی قلت کو دور کرنے کیلئے ایک جامع حکمت عملی یا منصوبہ سے عوام کو واقف کروائیں گے ۔ عوام کو یہ طمانیت دلانے کی کوشش کرینگے کہ مشکل کے اس وقت میں حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے لیکن نریندر مودی نے ایسا کچھ بھی نہیںکیا ہے ۔ انہوںنے صرف ایک طرح سے تقریر کرنے پر ہی اکتفاء کیا ہے اور اس میں کوئی پیام نہیں دیا گیا ۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں پر ذمہ داری ڈال دی کہ وہ مقامی حالات کے مطابق اپنے طور پر فیصلے کرلیں۔ انہوں نے عوام کو یہ ہدایت کردی کہ وہ کورونا کے قواعد پر سختی سے عمل آوری کریں۔ انہوںنے مائیگرنٹ ورکرس یا غریب عوام کیلئے کسی طرح کی امداد یا راحت کا کوئی اعلان نہیں کیا ہے ۔ انہوںنے ملک گیر سطح پر کورونا کی اس خطر ناک دوسری لہر سے نمٹنے کیلئے کسی طرح کی حکمت عملی کا اعلان نہیں کیا ہے ۔ حکومت کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے ۔ آکسیجن کی تیاری اور سپلائی کے تعلق سے عوام کو کوئی واقفیت نہیںدی گئی ہے ۔ دواخانوں کی حالت کو سدھارنے کیلئے حکومت کے کسی منصوبے یا پروگرام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔ صرف ٹیلی ویژن پر پیش ہوتے ہوئے تقریر کرنے سے مسائل کی یکسوئی ممکن نہیں ہے ۔
اب جبکہ کورونا کی شدت سے کسی انکار کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہ گئی ہے ایسے میں حکومت سے ایک جامع منصوبے کا اعلان ہونا چاہئے ۔ تمام تر دوسری سرکاری مصروفیات اور پروگراموں کو ترک کیا جانا چاہئے ۔ جس طرح کی امیدیں وزیر اعظم سے ملک کے عوام نے وابستہ کی تھیں انہیںپورا کرنے کیلئے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف اور صرف قومی مفاد میں کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ عوام کو یہ اطمینان دلایا جانا ضرری ہے کہ وہ مشکل وقت ہونے کے باوجود پریشان نہ ہوں‘ممکنہ حد تک حکومت ان کی مدد کیلئے آگے آئے گی ۔ جن ریاستوں میں حالات ابتر ہیں وہاںکیلئے خصوصی اقدامات کی ضرورت ہے ۔ جب تک پوری سنجیدگی سے اس بحران سے نمٹنے کے اقدامات نہیں کئے جائیں گے اس وقت تک عوامی مشکلات کا ازالہ ممکن نہیںہے ۔
