وزیر اعظم کا قوم سے خطاب

   

سچائیوں کی ایک حقیقت تمہیں رہے
افسانے جتنے تھے میرے عنوان سے گئے
وزیر اعظم کا قوم سے خطاب
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعرات کی شام قوم سے خطاب کیا ۔ کورونا وائرس کے مسئلہ پر انہوں نے یہ خطاب کیا اور اتوار کو صبح سات بجے سے رات نو بجے تک عوامی کرفیو کا اعلان کیا ۔ جس وقت یہ کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم کورونا وائرس کے مسئلہ پر قوم سے خطاب کرنے والے ہیں تو یہ امید کی جا رہی تھی کہ وہ اس وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت کی جانب سے مختلف اقدامات کا اعلان کرینگے ۔ عوام کیلئے کسی طرح کی راحت کے اقدامات کا اعلان کرینگے اور حکومت کی حکمت عملی کو عوام کے سامنے واضح کرنے کی کوشش کرینگے تاہم وزیر اعظم نے ایسا کچھ نہیں کیا اور انہوںنے صرف ایک تقریر پر اکتفاء کیا جس میں عوام کیلئے یا ملک کیلئے کچھ بھی نہیں تھا ۔ وزیر اعظم نے یہ کہنے کی کوشش کی کہ یہ سمجھنا درست نہیں ہے کہ اس وائرس سے کچھ نہیںہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ وائرس کے اثرات معیشت پر مرتب ہونے لگے ہیں اور اس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ ہندوستان کی معیشت کا جہاں تک سوال ہے یہ پہلے ہی سے سستی اورمندی کا شکار ہوتی جارہی تھی اور ملک کی مارکٹوں کا انتہائی برا حال ہوگیا تھا ۔ ڈالر کے مقابلہ میںہندوستانی روپئے کی قدر میں بھی مسلسل گراوٹ آتی جا رہی ہے اور اسٹاک مارکٹ میں مسلسل گراوٹ نے سرمایہ کاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔ اب جبکہ کورونا وائرس کے خوف نے سارے ملک کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے تو اس کے معاشی اثرات بھی یقینی طور پر ہونے والے ہیں۔ سیاحتی صنعت بری طرح متاثر ہوگئی ہے ۔ ہوابازی کا شعبہ ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے ۔ ہوٹل انڈسٹری کو اس وائرس کی وجہ سے زبردست نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ بحیثیت مجموعی دیگر شعبہ جات پر بھی منفی اثر پڑا ہے ۔ تجارت میں کمی واقع ہوتی جا رہی ہے ۔ لوگوں میں ایک طرح کا خوف پیدا ہوگیا ہے اور وہ دوسری اشیا کی بجائے اشیائے خورد و نوش کی خریدی اور اس کی ذخیرہ اندوزی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس صورتحال میں یہ امید کی جا رہی تھی کہ وزیر اعظم معاشی راحت پہونچانے کے سلسلہ میں قوم کیلئے کچھ اعلان کرینگے اور حکومت کی منصوبہ بندی کو بھی واضح کیا جائیگا ۔
وزیر اعظم نے محض ایک دن کے عوامی کرفیو کے علاوہ کوئی اہم اعلان نہیں کیا اور یہ بات عوام کی سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک دن کے عوامی کرفیو سے کیا کچھ ہوجائیگا ؟ ۔ کیا ایک دن گھروں میں بند رہنے سے اس وائرس پر قابو پالیا جائیگا ؟ ۔ کیا محض مقررہ اوقات ہی میں احتیاط کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایسا فیصلہ کس پس منظر میں کیا گیا ہے اور اس کی وجوہات کیا ہیں۔ اس ایک دن کے عوامی کرفیو کے کیا فوائد ہوسکتے ہیں ؟ ۔ حکومت جو احتیاطی اقدامات کر رہی ہے یقینی طور پر عوام کو ان پر عمل آوری کرنے کی ضرورت ہے اور احتیاط کے ذریعہ اس وائرس پر قابو پانے میں بڑی حد تک کامیابی مل سکتی ہے لیکن محض ایک دن کے عوامی کرفیو کی منطق اور وجہ سمجھ سے بالاتر ہے اور وزیر اعظم نے خود بھی اس کی وجہ نہیں بتائی اور اس فیصلے کے پس منظر سے واقف نہیںکروایا ۔ کیرالا میں جہاں سی پی ایم کی حکومت ہے اس وائرس کا زیادہ اثر ہے اور ریاستی حکومت نے اپنی جانب سے اس صورتحال سے نمٹنے 20 ہزار کروڑ روپئے کے پیکج کا اعلان کیا ہے ۔ عوام کو راحت پہونچائی گئی ہے ۔ قرض کی قسطوں کی ادائیگی کو مفقود کردیا گیا ہے ۔ ایک ماہ کا راشن ریاست کے عوام کو مفت سربراہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سماجی اسکیمات کے پنشن کی دو ماہ کی ادائیگی بیک وقت کردینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ برقی اور پانی کے بلز کی آئندہ ماہ ادائیگی کی سہولت دی گئی ہے ۔
ایک ریاستی سطح پر یہ اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ اس وائرس کی وجہ سے جو معاشی مشکلات پیش آسکتی ہیں ان سے عوام کو راحت مل سکے ۔ مرکزی حکومت کو بھی اسی طرح کی کوئی سہولت عوام کو پہونچانے کی ضرورت تھی ۔ خود وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں یہ کہا ہے کہ اس وائرس کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں ۔ معیشت پر منفی اثرپڑ رہا ہے ۔ اس صورتحال میں عوام کو راحت پہونچانے کیلئے وزیراعظم کے خطاب میںکچھ نہیں تھا ۔ نہ اس وائرس سے نمٹنے کیلئے کوئی ایکشن پلان پیش کیا گیا اور نہ عوام کو کوئی راحت دینے کی سمت کوئی اعلان کیا گیا ۔ محض عوام سے خطاب کے نام پر عوامی کرفیو کا اعلان کیا گیا ہے اور یہ اعلان بھی صرف ایک اڈوائزری کے ذریعہ بھی کیا جاسکتا تھا ۔ وزیر اعظم کے قوم سے خطاب سے عوام کو مایوسی ہوئی ہے اور ان کو کسی طرح کی راحت نہیں مل پائی ہے ۔