’’ٹرمپ، کانگریس سے مشاورت کے بغیر امریکہ کو ایک اور جنگ میں نہیں جھونک سکتے‘‘

,

   

: امریکہ ۔ ایران کشیدگی :
l ایران پالیسی پر ڈیموکرٹپس کے علاوہ ری پبلکنس کو بھی تشویش
l ایران کو دھمکیاں دینے کے بعد اب بات چیت کا متبادل ٹرمپ کے زیرغور

واشنگٹن ۔ 21 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کے تعلق سے جو سخت موقف اپنایا ہے اس پر ان کے کابینی رفقاء اور اپوزیشن کا تشویش ظاہر کرنا اور سوالات کی بوچھار کردینا ایک فطری بات ہے۔ قومی سلامتی کے اعلیٰ سطحی افسران آج کانگریس کے ساتھ بریفنگ کیلئے کپیٹل ہل روانہ ہورہے ہیں۔ تاہم تشویش میں مبتلاء ڈیموکریٹس نے صدر ٹرمپ سے اپنے موقف پر نظرثانی کرنے کی اپیل کی ہے۔ کہا جارہا ہیکہ یہ سیشن بند کمرے میں ہوگا جو امریکہ کی تاریخ میں شاذونادر ہونے والی بات ہے۔ خلیج فارس میں گذشتہ کئی ہفتوں سے پائی جانے والی کشیدگی نے ان حالات کی جانب اشارہ کرنا شروع کردیا ہے جہاں امریکہ اور ایران میں فوجی ٹکراؤ ہوسکتا ہے۔ قانون سازوں نے ٹرمپ انتظامیہ کو انتباہ دیا ہیکہ وہ کانگریس سے مشاورت کئے بغیر یا کانگریس کو اعتماد میں لئے بغیر امریکہ کو جنگ میں نہیں جھونک سکتے۔ صرف ڈیموکریٹس ہی نہیں بلکہ ری پبلکنس نے بھی مشرق وسطیٰ سے متعلق امریکہ کے موقف پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ نے اچانک اپنی پالیسی میں نمایاں تبدیلیاں کرکے ری پبلکنس کو بھی حیرت زدہ کردیا ہے۔ ٹرمپ حالانکہ کبھی دھمکی آمیز لہجہ اپناتے ہیں اور کبھی ایسا لگتا ہیکہ ایران کے ساتھ مصالحت کرنے میں موصوف آگے آگے ہیں لیکن پیر کے روز اچانک انہوں نے اپنا لہجہ بدلتے ہوئے ایران کو نیست و نابود کرنے کا انتباہ دیدیا۔ ان کے خیال میں ایران امریکہ کو غیرضروری طور پر مشتعل کررہا ہے جسے فوجی طاقت کے ذریعہ کچل دیا جائے گا لیکن دوسری جانب ٹرمپ یہ بھی کہتے نظر آرہے ہیکہ وہ ایران سے بات چیت کریں گے۔ اس آنکھ مچولی والی پالیسی سے نہ صرف حکمراں طبقہ بلکہ اپوزیشن بھی پریشان ہے کہ ٹرمپ کس کے بارے میں کب نہ جانے کیا موقف اختیار کرلیں گے، یہ کہا نہیں جاسکتا۔ وائیٹ ہاؤس سے ایک ریالی میں شرکت کیلئے روانہ ہونے سے قبل انہوں نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے‘‘۔ ایران کے بارے میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کا رویہ جارحانہ ہوتا جارہا ہے اور اگر اس نے امریکہ کے ساتھ فوجی ٹکراؤ کے بارے میں سوچا تو اسے (ایران) باضابطہ طور پر تباہ و برباد کردیا جائے گا کیونکہ ہمارے پاس اس کے سوائے کوئی اور متبادل نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ بات چیت نہیں ہے تاہم وہ (ٹرمپ) چاہتے ہیں کہ ایران بات چیت کیلئے پہل کرے۔ ایران کے تعلق سے امریکہ کے ’’خوف‘‘ کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے بغداد میں واقع اپنے سفارتخانہ کے غیراہم ملازمین کو تخلیہ کرنے کا حکم دیا ہے جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہیکہ ایران کی سرحد عراق سے متصل ہے لہٰذا ایران کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے جس کا ثبوت یہ ہیکہ اتوار کے روز عراق کے دارالحکومت بغداد کے گرین زون میں راکٹ داغے گئے تھے۔