واشنگٹن۔ صدر ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہاکہ امریکی فوج نے جمعرات کے روز ایران پر حملہ کی ”پوری تیاری کرلی تھی“ مگر دس منٹ قبل انہوں نے اسوقت حملے سے روک دیا جب ایک جنرل نے اس حملے میں کم سے کم 150لوگ مارے جائیں گے۔
جمعہ کی صبح سلسلہ وار ٹوئٹس میں مسٹر ٹرمپ نے کہاکہ وہ امریکہ کے نگران کار ڈرون کو ما ر گرانے کے لئے ایران پر تین طر ف سے حملہ کرنے کی تیاری کرچکے تھ مگر ”نگران کار ڈرون کو جان بوجھ کر گرانے“ کے لئے کئی ایرانیوں واقعہ ہونے کی وجہہ سے انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیاہے۔
بعدازاں جمعہ کے روم این بی سی کو دئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں مسٹر ٹرمپ نے کہاکہ ان خبروں کو غلط قراردیا جس میں کہاجارہاتھا کہ مشن جاری ہے حالانکہ انہوں نے مشن کوختم کرنے کی بات کی تھی
۔ مگر امریکہ کے دوسینئر عہدیداروں نے جمعہ کے روز دوبارہ کیاکہ ملٹری مشن روکنے سے قبل ایران پر حملے کے لئے آگے بڑھنے کے صدر کی جانب سے احکامات جاری ہوئے تھے۔
این بی سی کے چک ٹوڈ کو دئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ ”میں نے ایک لمحہ کے سونچا اور میں نے کہاکہ‘ کیاکہا آپ جانتے ہیں؟ انہوں نے ہمارے ڈرون او ربنا انسان کے چلا ئے جانے والے جہاز جو بھی چاہیں آپ کہیں‘ کو مار گرایا ہے۔
اور پھر ہم یہاں 150مردہ لوگوں محض ایک سے آدھے گھنٹے میں اگر میں کہہ دوں کہ آگے بڑھو کی جگہ پیدا ہوجائے گی“۔
جیک کین سابق آرمی نائب سربراہ جو مسٹر ٹرمپ سے ہمیشہ رابطے میں رہتے ہیں نے جمعہ کے روز کہاکہ ”ایران مایوس او ربرہم ہے“۔
مگر دوسرے روز ایران کو جوردعمل اس ضمن میں سامنے آیاہے وہ اس کے برعکس ہے کیونکہ ایران نے کہاکہ اس نے جان بوجھ کر ڈرون کو مارگرایاہے تاکہ امریکہ کو ایک پیغام دے سکے۔
جمعہ کے روز ایک اورکشیدگی ڈرون کو مارگرانے کے مقام کو لے کر سامنے ائی۔
ایران کے سرکاری عہدیداروں نے جمعہ کی صبح فوٹوگراف جاری کئے جس میں کہاگیا کہ ڈرون کا ایران کے پانی والے علاقے کے اندر گرایاگیا ہے۔
ایران بارہا اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ امریکی ڈرون نے ایران کے فضائیہ کی خلاف ورزی کی جس کی وجہہ سے اس کو مارگرایاگیاہے