لیگل امیگرینٹس کے حق شہریت پر بھی ضرب لگے گی، ایک ملین ہندوستانی گرین کارڈ کے منتظر
نئی دہلی: امریکہ کے نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی امیگریشن کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرلیا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے فیصلے پر بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ امریکی شہریت کے مانع اور قدر کے تحفظ سے متعلق ان کے ایگزیکٹیو آرڈر نے ہندوستانی برادری کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ کئی گوشوں کا ماننا تھا کہ ٹرمپ کی انتخابی تقاریر جس میں انہوں نے شہریت بوجہ پیدائش کے بارے میں جو عہد کئے ، ان کا اطلاق صرف غیرقانونی تارکین وطن کے بچوں پر ہوگا۔ کئی ہندوستانی خاندانوں کو ٹھوس یقین تھا کہ باضابطہ (قانونی) امیگرینٹس جیسے H-1Bہولڈرس، یا دیگر ورک ویزوں جیسے ایل ویزا (انٹراکمپنی) یا ایف ویزا (اسٹوڈنٹ) پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ انہیں صدر ٹرمپ کے حلف لیتے ہی پہلے دن کئے گئے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط نے صدمہ پہنچایا ہے۔ کئی دہوں سے جاری طویل قطار میں زائد از ایک ملین ہندوستانی گرین کارڈ حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔ گرین کارڈ روزگار سے جڑا شہریت کا اہم دستاویز ہے۔ نئے ایگزیکٹیو آرڈر سے ان ہندوستانیوں پر بھی اثر پڑے گا کیونکہ اگر ان میں سے کوئی بھی ماں یا باپ امریکی شہریت یا گرین کارڈ کے حامل نہ ہو تو انہیں غیرقانونی امیگرنٹ تصور کرتے ہوئے ملک سے باہر بھیجا جاسکتا ہے۔ ہندوستانیوں کو H-1B ویزا ملتا ہے اور امریکہ میں ایک اندازے کے مطابق 300,000 ہندوستانی طلباء ہیں۔ تاہم اب 20,000 سے زیادہ ہندوستانیوں پر بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔درحقیقت اگر ٹرمپ انتظامیہ امیگریشن پر آگے بڑھتی ہے تو نومبر 2024 تک سب سے پہلے متاثر ہونے والے 20,407 غیر دستاویزی ہندوستانی ہوسکتے ہیں، جنہیں یا تو حتمی طور پر ملک بدر ہونے کا سامنا ہے یا وہ فی الحال امریکی امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کی تحویل میں چلے جائیں گے ۔امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ کے حراستی مراکز میں ایسے کئی ہندوستانی ہیں۔ ان میں سے 17,940 پیپر لیس ہندوستانی حراست میں نہیں ہیں۔ دیگر 2,467 ہندوستانی ICEکے نفاذ اور ملک سے نکالنے کے آپریشنز (ERO) کے تحت حراست میں ہیں۔یہ ہندوستانیوں کو قومیت کے لحاظ سے چوتھا سب سے بڑا گروپ بناتا ہے اور ICEکی تحویل میں ایشیائیوں میں پہلا ہے۔ نومبر 2024 تک حراست میں لیے جانے والے تمام ممالک کے غیر شہریوں کی کل تعداد 37,000 سے تجاوز کر جائے گی۔ اتفاق سے ICEنے عراق، جنوبی سوڈان اور بوسنیا ہرزیگووینا کے ساتھ ہندوستان کو 15 غیر تعاون کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جو امریکہ سے اپنے غیر دستاویزی شہریوں کو واپس قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
قونصلر انٹرویو لینے سے انکار کرکے ICEکی ہٹانے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنا، چارٹر ہٹانے کے مشن کو قبول کرنے سے انکار کرنا، ہٹانے کی کارروائی میں تاخیر کسی ملک کو عدم تعاون کرنے والے ممالک کی فہرست میں ڈال دیتی ہے۔ آئی سی ای کی 2024 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق چار سال میں ملک بدر کیے جانے والے ہندوستانیوں کی تعداد میں پہلے ہی پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ 2021 میں 292 سے 2024 میں 1,529 ہو گئے۔
تاہم ملک بدری کا ڈیٹا بھی سامنے آیا ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں پنجاب میں غیر دستاویزی بالغ ہندوستانیوں کو واپس بھیجنے والی چارٹر پروازوں کے بارے میں تفصیلات کا اشتراک کرتے ہوئے، ہوم لینڈ سیکورٹی کے محکمہ کے ایک اسسٹنٹ سکریٹری نے اکتوبر 2023 اور ستمبر 2024 کے درمیان چارٹر اور تجارتی پروازوں کے ذریعے وطن واپس آنے والے ہندوستانیوں کی تعداد 1,100 بتائی تھی۔ 6 دسمبر کو، خارجہ امور کے وزیر مملکت کیرتی وردھن سنگھ نے لوک سبھا کو بتایاکہ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، نومبر 2023 سے اکتوبر 2024 کے درمیان کل 519 ہندوستانی شہریوں کو ہندوستان بھیج دیا گیا تھا۔