اوباما کے دور میں وائٹ ہاوز میں ایمگریشن افیسر رہے ڈوگ رانڈ نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق23,000ہندوستانی اس قانون کی زد میں اسکتے ہیں
واشنگٹن۔ایمگرینٹس کو بوجھ بننے سے روکنے کے لئے جمعہ کے روز اعلان کردہ نئے قانون کے مطابق ہزار وں ہندوستانی جو اس امید ہیں کہ انہیں امریکہ میں رہنے کا موقع ملے گا ان کا موقف اس وقت خطرہ میں آگیا جب شروعاتی نومبر سے ویزا دینے سے انکار کیاجائے اگر وہ اپنا ہلت انشورنس یا پھر میڈیکل اخراجات کا کور پیش نہیں کریں گے۔
یہ نیا قانون بیرون ملک درخواست گذاروں پر لاگوہوتا ہے جو زیادہ تر جانکارو ں کا کہنا ہے کہ قریبی رشتہ داروں کی جانب سے اسپانسر کئے گئے ہیں اور وہ نہیں جن پہلے سے امریکہ میں ایچ ون بی ویزا رکھتے ہیں جس کا گرین کارڈ کی درخواستیں کو اسپانسر ان کے امریکی ملازمین نے کیا ہے۔
اوباما کے دور میں وائٹ ہاوز میں ایمگریشن افیسر رہے ڈوگ رانڈ نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق23,000ہندوستانی اس قانون کی زد میں اسکتے ہیں
ایک اندازے کے مطابق ہندوستان سے ہر سال35000فیملی ایمگریشن اسپانسر کئے جاتے ہیں۔
تین تہائی کے قریب پہلے سے امریکہ میں ہیں جو گرین کارڈ کے لئے درخواست دے چکے ہیں ماباقی ہندوستان سے ائے ہیں۔
احکامات 3نومبر سے لاگو ہوں گے
صدرامریکہ نے جمعہ کے روز کہاکہ ”اس ملک میں داخل ہونے والے تارکین وطن مزید ہلت کیر نظام کا حصہ نہیں رہیں گے‘ اور امریکی ٹیکس ادا کرنے والے زیادہ اخراجات کے ساتھ“اور ٹرمپ نے یہ اعلان اپنے اسی صدراتی اختیارات کے حوالے سے کیاجس کے تحت انہو ں نے بعض ممالک سے آنے والے مسلم پناہ گزینوں پر روک لگادی تھی۔
مذکورہ وائٹ ہاوز نے کہاکہ حقائق پر مشتمل رپورٹ یہ ہے کہ صدر کے احکامات”حقیقی امریکی شہروں کو صحت عامہ کی سہولتیں فراہم کرنے کو یقینی بنانا ہے“۔
مزید کہاکہ تارکین وطن کو شہروں کے مقابلہ تین گناہ زیادہ ہے اور دس سالوں میں ان پر صحت عامہ کے لئے کئے گئے آخرجات 35بلین ڈالر ہیں۔ وائٹ ہاوز نے کہاکہ ”ہمارے ملک کے بہتری صحت عامہ پروگرام کا بڑے پیمانے پر غیر شہری فائدہ اٹھارہے ہیں“۔
تارکین وطن کے لئے ویزا کی درخواست پر امریکہ میں داخل ہونے کے تیس دنوں کے اندر حاصل کردہ ہلت انشورنس کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا تاکہ میڈیکل اخراجات کی ادائیگی کی اہلیت ثابت ہوسکے