ٹرمپ ۔ عمران بات چیت افغانستان میں قیام امن پر مرکوز ہوگی

   

l وائیٹ ہاؤس کے اوول آفس میں پاکستانی وفد کیلئے ورکنگ ظہرانہ
l عمران خان کیپٹل ہل میں امریکی قانون سازوں سے بھی ملاقات کریں گے

واشنگٹن ۔ 22 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان عمران خان امریکہ پہنچ چکے ہیں اور اب ان کی صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ سے کسی بھی وقت ملاقات ہوسکتی ہے جہاں دونوں ممالک اس بات کیلئے کوشاں ہوں گے کہ باہمی تعلقات کو بہتر بنایا جائے جو اس وقت کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے جب ٹرمپ نے کھلے عام پاکستان پر تنقید کی تھی، فوجی امداد بند کردی تھی اور پاکستان سے خواہش کی تھی کہ وہ دہشت گردی سے مقابلہ کیلئے مزید مؤثر کارروائیاں کرے۔ وائیٹ ہاؤس میں دونوں قائدین کی ملاقات کے دوران یہ بات تقریباً طئے ہیکہ امریکہ پاکستان کو یہ ہدایت ضرور کرے گا کہ دہشت گردوں اور عسکریت پسند گروپس کے خلاف وہ (پاکستان) مؤثر اور فیصلہ کن کارروائیاں کرے جو پاکستانی سرزمین سے اپنی سرگرمیاں چلا رہے ہیں جبکہ طالبان کے ساتھ امن بات چیت کیلئے امریکہ نے بھی دلچسپی دکھائی ہے اور بات چیت کے کچھ مراحل مکمل بھی ہوئے ہیں تاہم وہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔ یادر ہیکہ عمران خان ہفتہ کے روز قطر ایرویز کی ایک کمرشیل فلائیٹ سے امریکہ پہنچے اور ان کا قیام بھی امریکہ کیلئے پاکستان کے سفیر اسد مجید خان کی سرکاری رہائش گاہ پر رہے گا۔ عمران خان کا واشنگٹن ایرپورٹ پر پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے علاوہ پاکستانی نژاد امریکی شہریوں کی کثیر تعداد نے کیا۔ عمران خان سے علحدہ ملاقات کے علاوہ ٹرمپ وائیٹ ہاؤس کے اوول آفس میں دورہ پر آئے پاکستانی وفد کیلئے ایک ورکنگ ظہرانہ کا اہتمام بھی کریں گے جبکہ یو ایس کیپٹل ہل میں عمران خان امریکی قانون سازوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہیکہ جب سے ٹرمپ برسراقتدار آئے ہیں، امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہی رہے ہیں کیونکہ ٹرمپ نے پاکستان کو واضح طور پر کہا تھاکہ اس نے ہمیں دھوکہ دینے اور جھوٹ بولنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔ ٹرمپ نے 2016ء کے صدارتی انتخابات کیلئے چلائی جانے والی مہمات میں یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ افغانستان سے امریکی افواج کو ہٹا لیں گے اور ٹرمپ یہ بات بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایسا اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک پاکستان کا بھرپور تعاون نہ ملے۔ بہرحال یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ ڈونالڈ ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان ہونے والی بات چیت افغانستان میں پائیدار قیام امن کے موضوع پر مرکوز ہوگی۔