ٹرولس پھر ایک مرتبہ متحرک‘ اس مرتبہ ٹیم انڈیاکے مایہ ناز گیند باز محمد سراج ان کے نشانے پر

,

   

سوشیل میڈیا پر پچھلے کچھ عرصہ سے نفرت پر مشتمل تحریکات میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو ایک ”دشمن“ کے طو رپر پیش کرنے میں فرقہ پرستوں نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے۔


حیدرآباد۔پانچ سال بعد ایشیاء کپ پر ہندوستان کی فتح سے سارے ملک میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ہر کوئی محمد سراج کی کارکردگی کی ستائش کررہا ہے۔ جنھوں نے محض21رن دیکر سری لنکا کے ساتھ وکٹ گرائے اور اپنی جادوئی گیند بازی سے سری لنکاکو ڈھیر کردیا تھا۔

وہیں دوسری جانب انڈیا کے تیز گیند باز محمد سراج کو ان کی مذہب کی شناخت پر دائیں بازو ٹرولس کی ان لائن نفرت کاسامنا درپیش ہے۔ دائیں باز و کے ٹرولس نے سراج کو سوشیل میڈیا پر جارحانہ اورفرقہ وارانہ پوسٹنگ کے ذریعہ نشانہ بنانا شروع کردیاہے۔

پوسٹس کی ایک سیریز میں دائیں بازو کے ایک اکاونٹ ہولڈر جس کا اکاونٹ مخالف مسلم پروپگنڈہ اور مسلمانوں کونشانہ بنانے والے میمیز سے بھرا ہوا ہے‘ جس میں خاص طور پر خواتین کو نشانہ بنایاگیاہے نے محمد سراج کو پتھر پھینکنے والوں سے جوڑ دیا۔ ایک او رپوسٹ جس میں ایک ممتاز خاتون صحافی رانا ایوب کے ٹوئٹ کا جواب چڈانفی نامی ہینڈل سے دیتے ہوئے ایک تصویر پوسٹ کی جس میں نماز کی ٹوپی پہنے ہوئے کچھ لوگ پتھر پھینک رہے ہیں اور اس پرلکھا کہ ”یہ سراج کی نٹ پریکٹس ہے“۔


ایک اور نفرت پرمشتمل پوسٹ میں ایک اوراکاونٹ جس کا نام ”کومیڈی والی“ نے سراج کے گھر والوں کو بھی نشانہ بنادیا۔ اس کے سراج کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اُس پر لکھاکہ ”بچپن سیہی ابو بے بم پھینکنا سیکھا تھا۔

اب میں بال کیسے پھینکوں“۔

https://x.com/vegetarianmee/status/1703375735292055617?s=20

ٹرول آرمی کو سیکھا یا سبق!
اس مسلم کھلاڑی جس نے ہندوستانی ٹیم کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا ہے کے خلاف ان لائن نفرت پر ردعمل پیش کرتے ہوئے نٹیزنس نے دائیں بازو کی جانب سے فرقہ وارانہ حملوں پر اظہار ناراضگی کیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ”تصویر کریں ایشیاء کپ میں جیت کے بعد جب محمد سراج گھر واپس لوٹیں گے اور سوشیل میڈیا پر لاگ کریں گے اوربی جے پی کے حامیوں کے ٹوئٹس دیکھیں گے۔ جو نہایت شرم کی بات ہے“۔

https://x.com/RoshanKrRaii/status/1703408811082727890?s=20

ایک اورصارف نے لکھا کہ ”درایں اثناء ایک مایوس تیسرے درجے کا سستہ‘ سڑا ہوا فرقہ پرست بے وقوف۔ایسے بہت سے نسل کشی کی نفرت اور احسا س کمتری سے بھرے چڈ انفی جیسے یہاں پر ہیں۔

محمد سراج نے اپنی کارکردگی کے ذریعہ ان کے بدصورت چہروں پر زوردارتمانچہ رسیدکیاہے“۔

https://x.com/Gabbar0099/status/1703658633152909363?s=20

ایک اورصارف نے لکھاکہ”وہ میرٹھ یا کارکردگی کی بنیادپر کسی کو نہیں دیکھتے۔

وہ مذہب کی بنیاد پرموزانہ کرتے ہیں اسی وجہہ سے سراج ان کے لئے کبھی حب الوطن نہیں ہوسکتے۔ مضبوط کھڑے رہیں محمد سراج‘ حقیقی ہندوستانی تمہارے ساتھ ہیں“۔

https://x.com/niiravmodi/status/1703427572921716858?s=20

تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی مسلمانوں کھلاڑی کو اپنی مذہبی شناخت کی وجہہ سے ان لائن نفرت کاسامنا کرنا پڑا ہے۔ پچھلے سال ہندوستانی کرکٹرمحمد شامی کو دائیں بازو ٹرولز کی طرف سے اسوقت ان لائن بدسلوکی کی لہر کا سامنا کرنا پڑاتھا۔

جب ٹی20ورلڈ کپ میں پاکستان کے مقابلے ہندوستان کو شکست ہوگئی تھی۔ شامی او رارشدیپ سنگھ کو باقی ٹیم سے الگ کردیاگیا اورمیاچ میں ہار کا انہیں ذمہ دار ٹہراتے ہوئے ان کے خلاف نفرت کاپھیلائی گئی۔

شامی کو”پاکستانی ایجنٹ“ اورارشدیپ سنگھ کو ”خالستانی“ قراردیاگیا۔سوشیل میڈیا پر پچھلے کچھ عرصہ سے نفرت پر مشتمل تحریکات میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو ایک ”دشمن“ کے طو رپر پیش کرنے میں فرقہ پرستوں نے کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے۔

خواہ وہ شامی‘ اریاخان‘ یا کشمیری طلبہ ہوں ہند پاک میاچ کے بعد مسلمانوں کو ہی ہمیشہ نشانہ بنایاگیاہے۔