نئی دہلی۔منگل کے روز کئی ٹوئٹر صارفین نے بابا رام دیو کی کمپنی پتانجلی ایورویدا کو نشانہ بنایاہے۔ ان کا الزام ہے کہ کسانوں پرمنحصر ہونے کے باوجود‘ کمپنی کی طرف سے ایساکوئی بھی نہیں ہے جو زراعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج کی حمایت میں ایک بیان بھی نہیں دیاہے۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ”کسانوں کی چیزوں پر رحم وکرم پر پتانجلی چل رہا ہے‘ مگر مزے کی بات تو یہ ہے کہ صنعت کار بابا رام دیو کی جانب سے ایک لفظ بھی ادا نہیں کیاگیاہے“
اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ”میں تنسکا کوئی کسان نہیں ہوں مگر کسانوں کی حمایت میں کھڑی ہوں کیونکہ کسان نہیں تو کھانا نہیں ہے۔
اگر آپ اس سے اتفاق کرتے ہیں تو مہربانی کرکے آرٹی بائیکاٹ پتانجلی ہیش ٹیگ کریں“۔
ٹوئٹر پر ”بائی کاٹ پتانجلی“ ہیش ٹیگ اس وقت ٹرینڈنگ کرنا شروع ہوا جب ٹرائبل آرمی بانی ہنس راج مینا نے ٹوئٹ کیاتھا کہ”ہم کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں ہیش ٹیگ بائیکاٹ پتانجلی“۔
ٹوئٹر صارفین کا ایک حصہ پتانجلی اشیاء کے خراب معیار پر ہیش ٹیگ بائیکاٹ پتانجلی کا مطالبہ کیا۔
ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ”پتانجلی خراب معیار کے اشیاء بنارہا ہے‘ چاہئے وہ شہید ہو یا پھر اناج یا چون پراش۔آلودہ خوردنی اشیاء کے استعمال سے گریز کریں اور بائیکاٹ پتانجلی اشیاء“۔
اب یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وہ اشیاء برآمد کردہ مصالحہ جات سے تیار کئے ہوئے ہیں اور اس میں کوئی سودیشی نہیں ہے اس فرضی رام دیو میں“۔
درایں اثناء مذکورہ کسانوں کا مذکورہ احتجاج جو تین زراعی قوانین کے خلاف ہے جو مرکزی حکومت نے نافد کیاہے اپنے 20ویں دن میں داخل ہوگئے ہیں۔
اب کسانوں نے انتباہ دیاہے کہ دوبارہ چلا سرحد کو بند کردیاجائے گا جو کچھ دن قبل کھولی گئی ہے۔
منگل کے روز سنگھو سرحد پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مذکورہ کسان لیڈران نے دھمکی دی ہے کہ وہ چہارشنبہ کے روز دہلی او رنوائیڈ ا کو جوڑنے والا چیلا سرحد کو مکمل بند کردیں گے۔