ٹیپو سلطان بحیثیت مسلم حکمران، ٹیپو ایک انصاف پسند مسلم حکمران تھے: مولانا الیاس جاکٹی ندوی

,

   

وہ محب دین کے ساتھ ساتھ محب وطن بھی تھے جس کو انہوں نے ملک کے لیے اپنی جان نثار کرکے ثابت کر دکھایا، بھٹکل والوں پر ٹیپو سلطان کا بہت حق ہے کیوں کہ ان کا خاندانی تعلق بھٹکل سے تھا۔ ٹیپو سلطانؒ کی شخصیت ایسی تھی کہ جو تاریخ میں بہت کم دکھائی دیتی ہے۔ ‘‘۔ ان خیالات کا اظہار مولانا ابوالحسن اسلامک اکیڈمی کے بانی اور مشہور و معروف عالم دین مولانا الیاس صاحب جاکٹی ندوی نے کیا وہ آج صبح یہاں مجلس اصلاح و تنظیم کے زیر اہتمام عصری اور مدارس کے طلبہ کے لیے منعقد تقریری مقابلہ میں کلیدی مقرر کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔

مولانا محترم نے مختصر وقت میں حاضرین کے سامنے ٹیپو سلطان کی زندگی کا جامع خلاصہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیپو ہندوستان کے ایک ایسے حکمراں تھے جن کی شہادت سے نہ صرف ملت اسلامیہ بلکہ پوری دنیا کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے دلیل کے طور پر کہا کہ ٹیپو سلطان شہید کی حکومت کا رقبہ ایک کروڑ ستاون لاکھ مربع میل پر محیط تھا جبکہ ان کی شہادت کے بعد یہی رقبہ سمٹ کر پیتالیس لاکھ مربع میل پر آگیا، ان کی شہادت پر انگریز اتنے خوش ہوگئے تھے کہ ان کے جرنل نے اعلان کردیا کہ ’آج سے ہندوستان ہمارا ہے‘۔

ٹیپو سلطان شہید کی زندگی پر مستند کتاب لکھنے والے مولانا الیاس صاحب نے اپنے مطالعہ کی روشنی میں کہا کہ فرقہ پرستوں کی طرف سے ٹیپو سلطان پر جو الزامات لگائے جاتے ہیں وہ بالکل ہی بے بنیاد اور جھوٹے ہیں،  اس لیے کہ ٹیپو سلطان کی زندگی مذہبی رواداری سے بھری پڑی ہے مولانا محترم نے اس کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ٹیپو سلطان کے محل کے بالکل پڑوس میں مندر تھا جس سے گھنٹیوں اور بھجن کی آواز سلطان کے محل میں آتی رہتی تھی لیکن ٹیپو نے کبھی ہندؤوں کو منع نہیں کیا بلکہ اس سے بڑھ انہوں نے اپنے محل کے پڑوس میں مسجد کی تعمیر کے لیے ہندؤوں سے اجازت لی جبکہ وہ جگہ مسلمانوں کی تھی۔

مولانا محترم نے افسوس کے ساتھ کہا کہ جس حکمران نے ملک اور اس خطے کے لیے اپنی جان تک دے دی  اسی کا نام لینا آج جرم ٹہرایا جارہاہے۔ ان کے خاندان والوں کو حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں دی جارہی ہے جس کی وجہ سے ان کے خاندان والے کلکتہ میں سائیکل رکشہ چلا کر گزارہ کر رہے ہیں۔ اور جس ریاست میں انہوں نے عظیم خدمات انجام دیں اسکو فراموش کرکے کہا جاتا ہے کہ “جو بھی ٹیپو کے نام پر کچھ بھی منانے کی کوشش کرے گا انکو بغیر وارنٹ کے حوالات میں ڈالا جائے گا۔

انہوں نے ٹیپو کے تئیں مسلمانوں کی ذمہ داری کو بتاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھی ٹیپو سلطان کے خلاف لکھتے اور بولتے ہیں وہ ظالم نہیں بلکہ مظلوم ہیں اس لیے کہ ان تک صحیح تاریخ پہنچی ہی نہیں ہے، اس لیے ہماری ذمہ داری ہے کہ اہم ان تک صحیح تاریخ پہنچائیں  کویں کہ جس دن بھی صحیح تاریخ پہنچے گی وہ ہم سے زیادہ ٹیپو کا دفاع کرنے والے بنیں گے۔

مولانا الیاس صاحب نے ٹیپو پر مسلم پرست ہونے کے الزام کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک سوچ ہے کہ جو سچا محب دین ہوتا ہے وہ سچا محب وطن نہیں ہوسکتا لیکن ٹیپو کی زندگی اس کے بالکل برعکس تھی۔

مولانا محترم نے تنظیم سے درخواست کی کہ ٹیپو سلطان کی شخصیت پر اگلی بار پورے دن کا سیمنار رکھیں اور غیر مسلم مقرروں اور طلبہ کو بھی مقابلہ میں حصہ لینے کا موقع دیں۔ مولانا کو تنظیم کی طرف سے انکی خدمات کو دیکھتے ہوئے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔

YouTube video