ٹیکس کی وصولی اور شرح ترقی میں تلنگانہ کا بہتر موقف

,

   

ریاست کیساتھ مرکز کی ناانصافی کا الزام مسترد: مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتا رامن

حیدرآباد۔16 فروری(سیاست نیوز) تلنگانہ کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی گئی ہے بلکہ 15ویں فینانس کمیشن کی سفارشات کے مطابق ہی ریاست تلنگانہ کو مرکزی بجٹ میں حصہ فراہم کیا گیا ہے۔ مرکزی وزیر فینانس مسز نرملا سیتا رامن نے آج شہر حیدرآباد میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ دعوی کیا ہے اور کہا کہ جی ایس ٹی کی وصولی میں پائی جانے والی والی سستی کے سبب تلنگانہ کو حصہ جاری کرنے میں کچھ تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جو الزامات عائد کئے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کسی ایک ریاست کے ساتھ زیادتی نہیں کرسکتی کیونکہ ہندوستان ایک وفاق ہے اور اسے وفاقی طرز پر ہی چلایا جاسکتا ہے اور مرکزی حکومت کی جانب سے سفارشات کے مطابق ہی بجٹ کی فراہمی عمل میں لائی گئی ہے ۔ مسز نرملا سیتا رامن نے کہا کہ ریاستی حکومت اور قائدین کی جانب سے مرکز پر ناانصافی کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہیں کیونکہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست کی کارکردگی کے مطابق بجٹ کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے ۔ انہو ںنے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی کے حصہ کے متعلق کی جانے والی شکایت کے متعلق وہ یہ واضح کرنا چاہتی ہیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جی ایس ٹی میں ریاستوں کو حصہ کی اجرائی مالی سال میں 2مرتبہ کی جاتی ہے اور جی ایس ٹی کونسل میں اس بات کو مرکز کی جانب سے واضح کیا جاچکا ہے۔مرکزی وزیر فینانس نے بتایا کہ مرکزی بجٹ کی پیشکشی کے بعد حکومت کی جانب سے ملک بھر کے اہم شہروں میں صنعتکاروں‘ تاجرین اور سرکردہ شہریوں کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے انہیں بنیادی حقائق سے واقف کروایا جا رہاہے جو سابق میں کبھی نہیں کیا گیا تھا ۔ انہو ںنے کہا کہ ایسا کرنے کا مقصد ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے کئے جانے والے منصوبوں سے ملک کی ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنے والوں کو واقف کروانا ہے۔ (سلسلہ صفحہ 8پر )