ٹی آر ایس انتخابات میں نقصانات کا جائزہ لے گی ‘ مودی لہر بھی ایک وجہ

   

نتائج پارٹی کیلئے دھکا ہونے کا اعتراف۔ کے سی آر کی برہمی اور بعض وزرا کے خلاف کارروائی کے امکانات مسترد
حیدرآباد 25 مئی ( پی ٹی آئی ) ٹی آر ایس کی جانب سے لوک سبھا انتخابات میں توقعات کے مطابق نشستوں کے عدم حصول کی وجوہات کا جائزہ لیا جائیگا ۔ پارٹی کا یہ بھی احساس ہے کہ مودی کی لہر اور دوسری وجوہات سے بی جے پی کو ریاست میں حیرت انگیز طور پر کامیابی حاصل ہوئی ہے ۔ پارٹی ذرائع نے یہ بات بتائی ۔ ذرائع نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا کہ کچھ وزرا کو پارٹی کی ناقص کارکردگی پر کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور وہ کابینہ سے بیدخل کئے جاسکتے ہیں۔ ریاست کے 17 لوک سبھا حلقوں میں ٹی آر ایس کو 9 حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی جبکہ اس کی حلیف مجلس نے حیدرآباد کی نشست پر قبضہ برقرار رکھا تھا ۔ بی جے پی کو ریاست میں چار لوک سبھا حلقوں سے کامیابی ملی جبکہ کانگریس نے تین حلقوں پر جیت درج کی تھی ۔ ٹی آر ایس نے یہ پیش قیاسی کی تھی کہ لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے اور یو پی اے میں کسی کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہوگی اور ٹی آر ایس 16 نشستوں پر کامیابی حاصل کریگی تاکہ مرکز میں وہ تشکیل حکومت میں اہم رول ادا کرسکے ۔ پارٹی کو لوک سبھا انتخابات میں جو شکست ہوئی ہے اسے پارٹی کیلئے دھکا سمجھا جا رہا ہے ۔ چیف منسٹر کی دختر و نظام آباد کی موجودہ رکن پارلیمنٹ کے کویتا کو بھی انتخابات میں شکت کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ ٹی آر ایس کے ذرائع نے واضح کیا کہ پارٹی مجلس کے ساتھ مل کر 17 میں 10 حقلوں میں کامیاب رہی ہے جبکہ بی جے پی کے ووٹ شئیر میں اضافہ ہوتے ہوئے یہ 20 فیصد تک پہونچ گیا ہے ۔

اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کا تناسب 10 فیصد تک رہا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ قومی سطح کا الیکشن تھا اس لئے ریاست کے ووٹرس نے بھی مودی حکومت کے حق میں ووٹ دیا ہے پارٹی کیلئے نہیں۔ ٹی آر ایس کو جملہ 42 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے حالانکہ یہ قومی الیکشن تھا ۔ ذرائع نے ان اطلاعات کو مسترد کردیا کہ چندر شیکھر راو نے کچھ پارٹی قائدین اور کچھ وزرا پر ان نتائج کی وجہ سے برہمی کا اظہار کیا ہے اور ان نتائج کی وجہ سے کچھ وزرا کو کابینی عہدوں سے محروم ہونا بھی پڑسکتا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جن حلقوں میں نتائج اچھے نہیں رہے ہیں وہاں کے قائدین سے کہا جائیگا کہ وہ پارٹی کی صورتحال کا جائزہ لیں اور پارٹی کے استحکام کیلئے کام کریں جبکہ جن علاقوں میں نتائج اچھے رہے ہیں وہاں کے قائدین کی ستائش بھی کی جائے گی ۔ ذرائع نے کہا کہ ٹی آر ایس کو امید ہے کہ مجالس مقامی کے انتخابات میں ٹی آر ایس کو شاندار کامیابی حاصل ہوگی جس کی گنتی کی جانی باقی ہے ۔ ان انتخابات کیلئے جاریہ مہینے ہی ووٹ ڈالے گئے تھے ۔ ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل پی راجیشور ریڈی نے جمعہ کو کہا تھا کہ پارٹی ان وجوہات کا جائزہ لے گی جن کی وجہ سے اسے کچھ حلقوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم زیادہ نشستوں کی امید کر رہے تھے لیکن ہمیں صرف نو نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ یہ تعداد ہماری توقعات سے کم ہے اور ہم توقعات سے کم نتائج کی وجوہات کا پتہ چلانے کی کوشش کرینگے ۔ جن حلقوں میں پارٹی کو شکست ہوئی ہے وہاں پارٹی کو مستحکم بنانے پر توجہ دی جائے گی ۔