بی جے پی ذرائع کا ماننا ہے کہ نتیش کمار کے سیاسی موقف میں 2020اسمبلی انتخابات کے بعد کمی ائی ہے
پٹنہ۔بہا ر چیف منسٹر نتیش کمار جس نے جمعہ کے اپنے پڑوس کے سابق چیف منسٹر رابڑی دیو کے بنگلے جہاں پران کی افطار پارٹی کی جارہی ہے گئے تھے‘ پانچ سالوں میں آر جے ڈی کے ساتھ ان کی اس قدر قربت نہیں دیکھی گئی تھی۔
اب ا س سے یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ ان کے اور ان کی ساتھی بی جے پی کی اعلی قیادت کے درمیان میں ایسا کیا ہوا ہے۔بہار میں سیاسی پنڈتوں کا یہ ماننا ہے کہ نتیش کمار کبھی کسی مقصد کے بغیر کوئی کام نہیں کرتے ہیں۔ ان کا تیجسوی یادو اور آر جے ڈی کے قریب محض بی جے پی کے نمبر2لیڈر او ریونین ہوم منسٹر امیت شاہ کی آمد سے قبل ہے جو بی جے پی کی قیادت کو ایک پیغام پہنچانے کی کوشش ہے۔
رابڑی دیو ی کے گھر پر افطار پارٹی میں نتیش کمار کی شرکت کے مقصد کو سمجھنے کے لئے ہمیں ان کے یو ایس پی کو سمجھنا ہوگا۔ ان بڑا مقصد بی جے پی کی اعلی قیادت میں خوف پیدا کرنا ہے کہ وہ دوبارہ بہار میں حکومت کی تشکیل کے لئے آر جے ڈی کے ساتھ جاسکتے ہیں۔
بھوجپور ضلع کے جگدیش پور میں 1857کے مجاہد آزادی بابو ویر کمار سنگھ کی سالانہ تقریب کے لئے 23اپریل کو امیت شاہ بہار کا دورہ کررہا ہے‘ سال2020میں نتیش کمار کی حلف برداری تقریب کے بعد پہلی مرتبہ امیت شاہ ریاست کا دورہ کررہے ہیں۔
تاہم وہ بی جے پی کے پروگرام میں شریک ہوں گے اور نتیش کمار سے ملاقات نہیں کریں گے۔سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ نتیش کمار خود کو وزیراعظم نریندر مودی کے برابر کا لیڈر مانتے ہیں اور اگر امیت شاہ بہار ائیں گے او رنتیش کمار سے ملاقات نہیں کرتے ہیں تووہ اس کو اپنی توہین سمجھیں گے۔بی جے پی ذرائع کا ماننا ہے کہ نتیش کمار کے سیاسی موقف میں 2020اسمبلی انتخابات کے بعد کمی ائی ہے‘ جس میں جے ڈی یو نے محض 43سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔
اس کے بعد بھی بی جے پی نے انہیں چیف منسٹر کے عہدے کی پیشکش ان کے اتارچڑھاو کے رویہ کے خوف سے کی ہے اور انہیں انداز ہ ہے کہ کسی بھی وقت آر جے ڈی کیمپ کی طرف راغب ہوسکتے ہیں۔
بی جے پی کی اعلی قیادت جانتی ہے کہ بی جے پی کے لئے بہار2024لوک سبھا الیکشن میں کافی اہمیت کا حامل ریاست ہے جہاں پر40سیٹیں ہیں جس کا بڑا اثر ہوگا۔ موجود ہ حالات میں بی جے پی کے پاس بڑی ریاستیں جیسے اترپردیش(80لوک سبھا سیٹیں) مدھیہ پردیش(29)‘ کرناٹک(28)‘ گجرات (26) وہیں دیگر میں آسام 14‘ ہریانہ 10اور اتراکھنڈ5ہیں۔ لہذا بی جے پی اپنے دیرینہ خواب2024میں لوک سبھا کے اندر272کے جادوائی تعداد کے حصول میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں چاہے گی۔
موجودہ صورتحال میں بی جے پی اپنی برسراقتدار ریاستوں میں 200کی تعداد تک نہیں پہنچ سکی ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کی زیر قیادت ریاستیں مغربی بنگال میں 42لوک سبھا سیٹیں‘ کانگریس کی زیراقتدار راجستھان او رچھتیس گڑھ میں 25اور11بالترتیب ہیں مہارشٹرا 48‘ جھارکھنٹ14‘ کیرالا20‘ تلنگانہ 17‘ تاملناڈو39‘ پنجاب13‘ او رآندھرا پردیش 25سیٹوں پرمشتمل ہیں۔
لہذا اپوزیشن پارٹیوں کو اقتدار بڑی ریاستوں میں جہا ں پر بی جے پی قائدین سرکاری مشنری پر اپنا اثرسیاسی فائدے کے لئے 2024کے لوک سبھا الیکشن کے دوران اثر نہیں دیکھا سکیں گے۔ سیاسی حکمت عملی کار پرشانت کشور کانگریس کے ساتھ جاتے دیکھائے دے رہے ہیں۔
دوسری جانب نتیش کمار کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات ہیں ویسی ہی مغربی بنگال میں ہم ان کے منصب ممتابنرجی کے بھی وہ قریبی ہیں۔ تلنگانہ میں کے چندرشیکھر راؤ او ردیگر اور اگر وہ ان تمام قائدین کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں کامیاب ہوتے ہیں تو وہ بی جے پی کو2024میں آسانی کے ساتھ بی جے پی کو چیالنج کرسکتے ہیں۔
نتیش کمار اس بات کو عام طور پر جانتے ہیں کہ بی جے پی فی الحال ایک بڑے دباؤ میں ہے جس کے لئے اپنے کارڈس کھولنے کے لئے ان کا صحیح وقت ہے۔ بی جے پی کی برسراقتدار ریاستوں او ردہلی میں ایک خاص کمیونٹی کے خلاف حالیہ جارحیت پر انہوں نے اپنی زبان نہیں کھولی‘ جہاں پر ریاستوں کی سیاست یونین ہوم منسٹر کے قابو میں ہے۔
حالانکہ انہوں نے اپنے گھر پر ایک افطار پارٹی کا اہتمام کیا اور رابڑی دیو ی کے گھر بھی گئے اور ایک واضح پیغام دیا کہ وہ اقلیتی کمیونٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عوامی سطح پر انہوں نے کہا ہے کہ وہ بہار میں کسی ایک کمیونٹی کے خلاف جارحیت کی اجازت نہیں دیں گے۔
قیاس اسبات کا بھی لگایاجارہا ہے کہ نتیش کمار کی جانب سے ”کھیل ابھی جاری ہے“ مگر انہوں نے ملین ڈالر کو سوال آر جے ڈی کے ساتھ رکھا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے ڈی یو ایک حصہ تیجسوی یادو کے ساتھ رابطہ میں ہے
نتیش کمار نے بھی لالو پرساد یادو او رتیجسوی یادو کو ایک پیغام ارسال کیاتھا مگر انہوں نے رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔ آر جے ڈی چاہتی ہے کہ تیجسوی یادو کو چیف منسٹر کو عہدہ دیں مگر نتیش کمار چیف منسٹر کا عہدہ اپنے پاس ہی رکھناچاہتے ہیں۔