کولالمپور۔ملیشیاء کے پام تیل کے بائیکاٹ کی وجہہ بننے والی تنقید کے بعد ملیشیاء کے وزیراعظم مہاتر محمد کے لہجے میں نرمی ہے کہان کے منتخب جانشین انور ابراہیم نے جمعرات کے روز رائٹرس کو یہ بات بتائی ہے‘ اور نئی دہلی پر زوردیا کہ وہ اپنے لہجے میں تبدیلی لائیں۔
ہندوستان‘ دنیا میں خوردنی تیل کی سب سے زیادہ خریدی کرنے والے نے پچھلے ماہ ریفائنڈ پام تیل کی برآمد پر امتناع عائد کردیاتھا اور رسمی طور پر ملیشیاء سے تین کی خریدی روکنے کا ٹریڈرس سے استفسار بھی کیاتھا‘ انڈونیشیاء کے بعد دنیا کے سب سے بڑا پیدوار کرنے والا اور ایکسپوٹر ملیشیاء ہے۔
ذرائع کا کہنا یہ ہے کہ اقدام مہاتر محمد کے نئے شہریت قانون کے خلاف بات کرنے کے ردعمل کے طور پر اٹھایاگیاتھا‘ جس میں مہاتر محمد نے کہاتھا کہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک پر مشتمل یہ قانون ہے۔
مہاتر نے ہندوستان پر یہ کہتے ہوئے بھی برہمی کااظہار کیاتھا کہ اس نے کشمیر حملہ کرکے اس پر قبضہ کرلیاہے۔
انور جو توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک 94سالہ مہاتر کے ایک معاہدے کے تحت جانشین بن جائیں گے اور اپنے سابق دشمن کے ساتھ کام کریں گے‘ نے کہاکہ ملیشیاء لیڈر نے سفارتی ردعمل کی تشویش سے آگے جاکر یہ بات کہی تھی جس میں انہوں نے حکومت کی مذمت بھی کی ہے۔
انور نے ایک انٹرویو میں کہاکہ ”جب اپ اپنی تشویش ظاہر کرتے ہیں تو ممالک کو چاہئے کہ وہ اس پر سخت اعتراض نہ کریں۔ مگر اس ضمن میں تون مہاتر تھوڑ سخت او رمضبوط رہے ہیں“