مذکورہ سروے منفرد زایوں پر مگر سرمایہ کاری کی بحالی کے لئے کافی اہم ہے
نئی دہلی۔ مذکورہ معاشی سروے برائے2018-19شائد اس وجہہ سے یاد رکھاجائے گا کیونکہ اس کے اندر یہ ہے کہ ہندوستان کوکس طرح 5ٹرلین ڈالٹر کی معیشت بنایاجاسکتا ہے۔
جو وزیراعظم کی منشاء کا حصہ ہے۔ ایسٹ او رساوتھ ایسٹ ایشائی ممالک کی ترقی کاجائزہ لینے کے بعد‘
یہ معاملہ بنتا ہے کہ سرٹایپ کاریہ اور درآمد کے ساتھ خانگی سرمایہ کاری کی زمرہ بندی کے لئے بیرونی سرمایہ کاری قوانین کا انعقاد‘ سیاسی استحکام اور موثر عدالیہ کا قیام عمل میں لایاجائے۔
اس کے متعلق تھوڑا تشویش ضرور ہے‘ حالانکہ سرمایہ کارکی گشت کاجائزہ عوامی سرمایہ کاری کے زوایے سے دیکھنا آسان (یہ بھی زیادہ کارآمد ہے)۔وہیں سرمایہ کار ہندوستان جیسی بڑی مارکٹ میں کھینچے چلے آنے پر شبہ نہیں کرتے‘
بڑی ہندوستانی ادارے جن کی بیالنس شیٹ قرض میں ڈوبی ہوئی ہے‘ وہ پچھلے کچھ سالوں تک سرمایہ کاری کے موقف میں نہیں ہیں (اور حالات مزیدکچھ دنوں تک ایسے ہی رہیں گے)۔اقتصادی سروے کے ساتھ پیش کئے گئے بڑا فارمولہ تین نکاتہ نظر پر منحصر ہے۔
کچھ منفرد انداز میں ہندوستانی مسائل کو سمجھنے کی سونچ۔سب سے پہلے سروہ کی ہندستان کے بڑے پیمانے پر درپیش مسائل کو سمجھنا جو سب اسکیل انٹرپرائزس پر مشتمل ہیں۔
ذیلی پیمانے پر ادارے عام طور پر اپنے پیدوار اور معیار میں کم ہیں‘ نہ تو وہ ملازمتیں تشکیل دے سکتے ہیں۔
دوسرا سروے کے سفارشات قومی فلور کے لئے اقل ترین اجرات‘ سروے آف انڈیا کے مطابق ایسی چیز جو فوری طور پر ہندوستان کے کام کرنے والی آبادی کا ایک تہائی حصہ ہے‘ جس کو فی الحال یہ دستیاب نہیں ہے۔
مذکورہ نئی اجرت کو کابینہ نے تو منظوری دیدی ہے مگر اس پر پارلیمنٹ سے منظوری باقی ہے۔
تیسرا سروے کی توجہہ اس کے برتاؤ والی معیشت پر ہے جو عوامی پالیسی میں آتی ہے۔ اب ایک اور اقتصادی سروے نے دلچسپ او ربنیاد پرست خیالات پیش کئے ہیں۔
مذکورہ یونین بجٹ میں وہ ہمیں صاف دیکھائی دیں گے