پاکستان ‘ افرا تفری و نراج

   

پڑوسی ملک پاکستان میں افرا تفری اور نراج کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے ۔ اکثر و بیشتر وہاں ایسے حالات پیدا ہوتے رہتے ہیں جن کا کسی اور ملک میں گمان بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ کہیں کوئی حملہ یا کوئی اور طرح کی دہشت گردانہ کارروائی بھی وہاں عام بات ہے ۔ پاکستان میں حکومتوں کا جہاں تک سوال ہے انہوں نے ہمیشہ ہی شدت پسندی کو ہوا دی ہے اور اس کے ذریعہ اپنے مفادات کی تکمیل کی کوشش کی ہے ۔ سیاسی مخالفین کو ٹھکانے لگانے اور اپنے ایجنڈہ کی تکمیل کیلئے اصول و ضوابط کا کوئی پاس و لحاظ نہیں کیا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے حکمرانوں نے اکثر و بیشتر ملک کے مفادات پر بھی سمجھوتہ کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں نراج اور بدامنی کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ حالات ہمیشہ ہی دگر گوں رہا کرتے ہیں۔ صورتحال اس حد تک سنگین ہوگئی ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب پہونچ گیا ہے ۔ بعض گوشوں کا تو دعوی ہے کہ ملک پہلے ہی دیوالیہ ہوچکا ہے اور محض ایک بھرم ہے جس پر ملک ٹکا ہوا ہے ۔ پاکستان کی معیشت پوری طرح سے تباہ ہوتی نظر آر ہی ہے ۔ ملک میں مہنگائی اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ عام آدمی کیلئے آٹے اور چاول کا حصول تک مشکل ہوگیا ہے ۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں تو آسمان کو چھونے لگی ہیں۔ بجلی کہیں کہیں آتی ہے ۔ لوگوں کیلئے پینے کیلئے صاف پانی کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے ۔ لوگ دو وقت کی روٹی کیلئے جدوجہد کرنے لگے ہیں۔ حکومت کے بیرونی زر مبادلہ کے ذخائر بھی ختم ہونے کے قریب ہیں اور یہ اندیشے بھی لاحق ہیں کہ کسی بھی وقت یہ ذخائر ختم ہوسکتے ہیں۔ بیرونی و عالمی مالیاتی اداروں سے امداد حاصل کرنے کی کوششیں بھی حکومت کی جانب سے ہو رہی ہیں لیکن ان میں کامیابی ملتی نظر نہیں آ رہی ہے ۔ معیشت کو مستحکم کرنے اور ملک کے عوام کو راحت پہونچانے کی بجائے حکومت سیاسی ایجنڈہ کی تکمیل کرتی نظر آ رہی ہے ۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کے تعلق سے جو حالات پیدا کئے جا رہے ہیں وہ حکومت کی ترجیحات کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ ترجیحات سیاسی مقاصد پر مشتمل دکھائی دیتی ہیں اور عوام کے حالات کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ نہیں ہے ۔
جس طرح سے عمران خان کی گرفتاری کی کوشش کی جا رہی ہے اور جو آنکھ مچولی چل رہی ہے وہ ایک مذاق بنتی جا رہی ہے ۔ عمران خان کے خلاف قانونی شکنجہ کسنے کیلئے حکومت ہر ہتھکنڈہ اختیار کر رہی ہے اور قانونی داؤ پیچ سے بچنے کیلئے عمران خان بھی ہر حربہ اختیار کرتے چلے جا رہے ہیں۔ قانونی اور انصاف کے عمل کو دونوں ہی فریقین کی جانب سے مذاق بنادیا گیا ہے ۔ سیاسی اختلافات ہر ملک میں ہوتے ہیں ۔ ہر جماعت کے مابین نظریاتی اور سیاسی اختلافات ہوتے ہیں لیکن انہیں شخصی عناد اور دشمنی کی شکل دینا کسی بھی صورت بہتر اور درست نہیں ہوسکتا ۔ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف حکمرانوں کی نا اہلی اور منفی سوچ کا نتیجہ ہے ۔ یہ منفی سوچ ہی ہے کہ سارے جنوبی ایشیا کے علاقہ میں پاکستان یکا و تنہا ہو گیا ہے ۔ یہ حکمرانوں کی ناکامی ہی کا نتیجہ ہے کہ عالمی سطح پر کوئی پاکستان کی مدد کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ چین بھلے ہی کچھ حد تک پاکستان کی مدد کر رہا ہے لیکن وہ بھی پاکستان کو بحران سے پوری طرح نکالنے کا اہل نہیں ہے اور نہ ہی وہ اس حد تک پاکستان کی مدد کرنے کو تیار ہے ۔ جس طرح سے پاکستان میں لوٹ مار کا ماحول پیدا کردیا گیا تھا کرپشن اور بدعنوانیاں اپنی حدوں پر پہونچ گئی ہیں ‘ حکمرانوں کا مزاج اس حد تک بگڑ گیا کہ لا قانونیت کو ختم کرنے کیلئے کوئی کارروائیاں نہیں کی گئیں۔ سیاسی قائدین اپنے مفادات کی تکمیل میں مصروف رہے جس کا لازمی نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان کے عوام ایک ایسے بوجھ تلے دب گئے ہیں جس سے نکلنا دشوار نظر آتا ہے ۔
پاکستان کے حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ایسے کئی مواقع آئے جہاں پاکستان میں نراج اور افرا تفری کا ماحول رہا ہے ۔ تاہم اب یہ افرا تفری اور نراج کی کیفیت عام ہوگئی ہے ۔ یہ اس حد تک بڑھ گئی ہے کہ پاکستان کے موجودہ حکمرانوں کیلئے بھی اس صورتحال سے ملک کو باہر نکالنا دشوار ہوگیا ہے ۔ تاہم حکمران اس تعلق سے سنجیدہ کوششیں بھی کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ وہ صرف ہر ذمہ داری سے خود کو بری الذمہ قرار دینے اور مخالفین کو پھانسنے کے ایک نکاتی ایجنڈہ پر عمل پیرا ہیں۔انہیں عوام کی مشکلات کو دور کرنے سے کوئی دلچسپی نہیں رہ گئی ہے ۔ اس افرا تفری والے ماحول کو ختم کرنے پر اگر فوری توجہ نہیں دی گئی اور ترجیحات کا از سر نو تعین نہیں کیا گیا تو خود پاکستان کا وجود خطرہ میں پڑسکتا ہے ۔