پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ نہیں ہو سکا

   

اسلام آباد: سیاسی افراتفری، بگڑتی سکیورٹی صورتحال، ادائیگیوں کے توازن کے بحران اور بیرونی قرضے کے بوجھ تلے دبے پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے نیا مالی پیاکیج حاصل کرنے کی بات چیت نہایت اہم تھی۔ لیکن دونوں میں کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جمعہ کو کہا کہ اس نے پاکستان کا اپنا دورہ مکمل کرلیا ہے لیکن مالی مسائل سے دوچار ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ پاکستان نے بین الاقوامی قرض دہندہ کے ساتھ 2019 میں 6.5 بلین ڈالر کے قرض کے پیاکیج پر اتفاق کیا تھا اور اس کے حصول کیلئے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کی جدوجہد کررہا ہے۔آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر نے جمعہ کوجاری ایک اعلامیہ میں کہا کہ پاکستان کیلئے معاشی استحکام کو کامیابی سے بحال کرنے اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کی خاطر حکومتی شراکت داروں کی جانب سے پرعزم مالی معاونت کے ساتھ پالیسی اقدامات کا بروقت اور فیصلہ کن نفاذ ضروری ہے۔پاکستان کے سکریٹری خزانہ حامد یعقوب نے میڈیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف مشن نے اسٹاف کی سطح پر معاہدہ کیلئے مزید وقت مانگا ہے اور واشنگٹن سے منظوری کے بعد معاہدہ ہو گا۔ پاکستان کے سکریٹری خزانہ حامد یعقوب نے میڈیا کو بتایا کہ آئی ایم ایف مشن نے اسٹاف کی سطح پر معاہدے کیلئے مزید وقت مانگا ہے اور واشنگٹن سے منظوری کے بعد معاہدہ ہو گا۔آئی ایم ایف کے مشن کے دورہ پاکستان کے اختتام پر جاری ہونے والے بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف کی پالیسیوں پر عملدرآمد کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ اقدامات ‘میکرو اکنامک استحکام کے تحفظ‘ کیلئے ضروری ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق اس کی پاکستان کی اہم ترجیحات میں مستقل ریونیو اقدامات کے ساتھ مالیاتی صورتحال کو مضبوط بنانا اور ہدف کے بغیر سبسڈیز میں کمی شامل ہے۔
اور گوکہ پالیسی اقدامات میں کافی پیش رفت ہوئی ہے لیکن فی الحال کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔ آئی ایم ایف نے تعمیری بات چیت کیلئے پاکستان حکام کا شکریہ ادا کیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ، “ان پالیسیوں کے نفاذ کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کیلئے آنے والے دنوں میں ورچوئل بات چیت جاری رہے گی۔سیاسی افراتفری اور بگڑتی ہوئی سکیورٹی صورتحال کے درمیان بھاری بیرونی قرض ادا کرنے کی کوشش سے دوچار پاکستان کی معیشت شدید مشکلات اور ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے دوچار ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد گزشتہ ہفتے پاکستان کے ساتھ سخت مذاکرات کیلئے اسلام آباد پہنچا تھا۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے اتنی سخت شرائط رکھی ہیں جو “تصور سے بالا تر” ہیں۔