پاکستان کا زمین سے زمین پر مارکرنے والے غزنوی میزائل کا کامیاب تجربہ

,

   

= صدر اور وزیراعظم کی مبارکباد

اسلام آباد۔29 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے غزنوی نام کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے بالسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا جو 290 کیلومیٹر دوری تک اپنے ہدف تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ پاکستانی فوج نے آج یہ بات بتائی جبکہ 5 اگست کو حکومت ہند کی جانب سے جموں وکشمیر کے خصوصی موقف آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے کے بعد ہند و پاک کے درمیان بڑھی ہوئی کشیدگی کے ماحول میں بالسٹک میزائل کا تجربہ جلتی پر تیل کا کام کرسکتا ہے۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائرکٹر جنرل نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ رات کی تاریکی میں زمین سے زمین پر 290 کیلو میٹر فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل غزنوی کا کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی اار کے مطابق بالسٹک میزائل متعدد قسم کے نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ قبل ازیں پاکستان نے 23 مئی کو شاہین۔ٹو نامی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔ خو نیوکلیئر اور روایتی دونوں طرح کے وار ہیڈز لے جانے اور پندرہ سو کیلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس موقع پر ماہرین نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزنوی میزائل اسکڈ ٹائپ بالسٹک میزائل کی بہتر شکل ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے صدرنشین اور ملک کی تینوں افواج (بری، بحری، فضائی) کے سربراہان نے غزنوی بالسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرنے پر پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔ پاکستان کے صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے ٹیم کی زبردست ستائش کی اور عوام کو بھی مبارکباد دی کہ پاکستان نے بھی آج وہ کارنامہ انجام دیا جس کا برسوں سے انتظار کیا جارہا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی دلچسپ ہوگا کہ حالیہ دنوں میں عمران خان متعدد بار نیوکلیئر جنگ کی دھمکیاں بھی دے چکے ہیں تاہم یہ کہنا بھی نہیں بھولے کہ نیوکلیئر جنگ کی صورت میں جیت کسی کی نہیں ہوگی بلکہ ہر طرف تباہی و بربادی ہوگی جس کا ساری دنیا کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ لہٰذا اب بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس جانب خصوصی توجہ دے۔ گزشتہ ہفتہ قوم سے اپنے خطاب کے دوران عمران خان نے یہ باتیں کہی تھیں۔ اس وقت پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی منقطع کررکھے ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان چلنے والی واحد ٹرین سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ بس خدمات کو بھی بند کردیا ہے۔ ہندوستان نے عالمی برادری سے پہلے ہی یہ کہہ دیا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور اس حقیقت کو اگر پاکستان بھی جلد سمجھ لے تو بہتر ہوگا۔