پاکستان کو ایک اور جھٹکا

   

شہروں میں چلے آئے ہیں خونخوار درندے
جنگل کی جھاڑیوں میں غذا ڈھونڈتے ہیں لوگ
پاکستان کو ایک اور جھٹکا
پڑوسی ملک پاکستان کو ایسا لگتا ہے کہ سنبھلنے کا موقع تک بھی دستیاب نہیں ہو پا رہے ۔ جہاں ہندوستان نے بالاکوٹ فضائی حملے کے بعد اسے ہلا کر رکھ دیا تھا وہیں اب کشمیر کے خصوصی موقف کی برخواستگی نے پاکستان کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا تھا تاہم پاکستان کیلئے سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ ہندوستان کی کامیاب سفارتی مہم کے نتیجہ میں اس کو ملنے والی معاشی امداد میں کٹوتی ہوتی جا رہی ہے ۔ علاوہ ازیں ایسے اقدامات بھی ہو رہے ہیں جن کے نتیجہ میں پاکستان کو مستقبل میں امداد یا قرض کا حصول مزید مشکل ہوجائیگا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے معاملہ میںوہ عالمی برداری کو زیادہ جواب دہ ہوجائیگا ۔ تازہ ترین کارروائی میں پاکستان کو فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس نے دہشت گردی کی مدد کرنے پر بلیک لسٹ میں شامل کردیا ہے ۔ ویسے تو اس سلسلہ میں کئی عرصہ سے کوششیں ہو رہی تھیں لیکن پاکستان کسی نہ کسی بہانے اس کارروائی سے بچتا بھی رہا تھا ۔ وہ نت نئے ہتھکنڈے اختیار کرتے ہوئے ایسی کارروائی کو ٹالتا رہا تھا ۔ فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے بلیک لسٹ کردئے جانے کے پاکستان پر دور رس اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس ایشیا پیسفک گروپ کا کہنا ہے کہ پاکستا ن کیلئے جو پیرائے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پیش کئے گئے تھے ان میں بیشتر پر پاکستان عمل نہیں کر رہا ہے اور وہ منی لانڈرنگ روکنے میں بھی ناکام ثابت ہوچکا ہے ۔ فینانشیل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے اب جو فیصلہ کیا گیا ہے اس کے نتیجہ میں پاکستان کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہوگا اور اسے اکٹوبر 2019 تک ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی جن کے نتیجہ میں وہ اس فہرست میں مستقبل جگہ نہ بناسکے ۔ اس گروپ کا آسٹریلیا میں اجلاس ہوا جس میں حالانکہ باضابطہ بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا لیکن اگر اکٹوبر تک پاکستان متحرک رول نہیں ادا کرتا ہے تو پھر وہ از خود ہی اس فہرست میں شامل ہوجائیگا ۔ اس وقت پاکستان کسی بہانے یا پھر کسی عذر کے ذریعہ ایسی کارروائی سے بچنے میں کامیاب نہیںہوسکتا اور اس کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔
یہ ساری دنیا پر ظاہر ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کی مدد اور تائید و حمایت کرتا رہا ہے اور ان کی وجہ سے ہی اسے دنیا بھر میں یکا و تنہا ہونا پڑ رہا ہے ۔ عالمی برداری میں وہ اپنے مقام کو حاصل کرنے کیلئے بھی جدوجہد کا شکار ہے اور اسے عالمی امور میںکوئی خاص اہمیت حاصل نہیں رہ گئی ہے ۔ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کی خرابی نے پاکستان کو کافی نقصان پہونچایا ہے لیکن پاکستان ہندوستان سے اچھے اور بہتر تعلقات کی اہمیت کو سمجھنے سے قاصر ہے ۔ وہ اب بھی دہشت گردوں کی تائید و حمایت کا سلسلہ بند کرتے ہوئے اور ان کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اپنے امیج کو بہتر بنانے کی مساعی کرسکتا ہے لیکن پاکستان کے جو ارادے اور منصوبے نظر آتے ہیں وہ ایسا کرنے کیلئے تیار نہیں ہے ۔اسی دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب کرلینے پڑے ۔ پاکستان کو امریکہ سے ملنے والی معاشی امداد میں مسلسل تخفیف یا کٹوتی ہوتی جا رہی ہے ۔ نئی امداد کا حصل تقریبا نا ممکن ہوگیا ہے ۔ ملک میں سنگین معاشی بحران ہے ۔ نقدی کی قلت سے مسائل ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ سے سخت ترین شرائط پر قرض لینا ضروری ہوتا جا رہا ہے تاکہ ملک میں حالات کو مزید بگڑنے سے بچایا جاسکے ۔ان سب کے باوجود دہشت گردی کے تئیں پاکستان کے رویہ اور موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آ رہی ہے اور مستقبل قریب میں بھی ایسا امکان نظر نہیں آتا ۔
یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردی دنیا کا سب سے سنگین خطرہ ہے اور کئی ممالک اس سے پریشان ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ ساری دنیا میں مسلمان اس کا سب سے زیادہ شکار ہو رہے ہیں اور مسلمانوں ہی کو دہشت گرد بھی قرار دیا جا رہا ہے ۔ اس تاثر کو تقویت اس لئے مل رہی ہے کہ پاکستان ان عناصر کی تائید و حمایت میں اتر آتا ہے اور دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔ دہشت گردی سے نہ کوئی مسئلہ حل ہوسکتا ہے اور نہ کوئی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے ۔ پاکستان کو اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہئے اور اپنے رویہ میں تبدیلی لاتے ہوئے عالمی سطح پر اپنے تئیں جو رائے بن رہی ہے اس کو دور کرنا چاہئے ۔