پرانے شہر میں کچرے کے ڈھیر ‘ مزید بیماریاں پھیلنے کے اندیشے

,

   

صفائی کا انتظام کرنے سے جی ایچ ایم سی کی لاپرواہی ۔ مقامی قائدین خود انفیکشن سے بچنے عوام سے دور

حیدرآباد۔ پرانے شہر میں کورونا مریضوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی جا رہی ہے اور وہاں نہ صرف کورونا متاثرین بلکہ اموات کی تعداد بھی تشویشناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے ۔ حالات مزید ابتر ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ شہر میں جگہ جگہ کچرے کے انبار لگے ہوئے ہیں اور ان کی وجہ سے امراض پھیلنے کے اندیشوں نے پرانے شہر کے عوام کو ایک اور وباء یا بیماری کے خطرات سے دوچار کردیا ہے ۔ عوام میں اس تعلق سے تشویش بھی پائی جاتی ہے ۔ پرانے شہر کی سڑکیں بھی انتہائی ابتر حالت میں ہیں اور مقامی عوام برہم ہیں لیکن بے بس بھی نظر آتے ہیں۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کی جانب سے اپنی کارکردگی کے تعلق سے بلند بانگ دعوے تو کئے جاتے ہیں لیکن ان میں کسی طرح کی حقیقت نظر نہیں آتی ۔ عالمی تنظیم صحت کی جانب سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے رہنما خطوط جاری کئے گئے ہیں اور یہ کہا گیا ہے کہ آس پاس کے ماحول کو پاک صاف رکھا جائے ۔ شہر کے مختلف مقامات کا جائزہ لینے اور کچرے کے انبار دیکھنے کے بعد یہ پتہ چلتا ہے کہ حکومت ‘ کارپوریٹرس ‘ مقامی قائدین اور بلدیہ ان رہنما خطوط پر عمل آوری کرنے میں یکسر ناکام ہوگئے ہیں۔ اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ارباب مجاز شہریوں کے مسائل وغیرہ کی کس حد تک فکر کرتے ہیں۔ ساری دنیا میں صاف صفائی کو انتہائی اہمیت دی جا رہی ہے لیکن حیدرآباد میں اور خاص طو رپر پرانے شہر میں کئی دہوں سے اس کو نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ یہاں قائدین نے تو زبردست ترقی کرلی ہے لیکن شہر نے نہیں ۔ کئی موقعوں پر پرانے شہر کی ترقی کی بات ہوئی ہے لیکن لیڈروں اور بلدیہ نے کبھی توجہ نہیں دی ۔

اگر انہوں نے واقعی حالات کو بہتر بنانے پر کوئی توجہ دی ہوتی تو حیدرآباد کا ماحول بالکل مختلف ہوتا ۔ شہر کے مختلف علاقوں میں کچرے کے ڈھیر پڑے ہوئے ہیں اور بعض مقامات پر تو راستوں سے گذرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے ۔ کئی مقامات پر سوکھا کچرا پڑا ہوتا ہے تو کچھ مقامات پر پانی جمع رہتا ہے اور اس سے مچھروں کی بہتات ہوتی ہے جو مختلف عوارض کے پھیلنے کی وجہ بنتی ہے ۔ کورونا وائرس کی وباء میں عوام کیلئے بہتر یہی ہے کہ وہ حکومت ‘ بلدیہ یا مقامی قائدین پر تکیہ کرنے کی بجائے اپنے طور پر آگے آئیں بصورت دیگر گندگی اور تعفن سے کئی مسائل کسی بھی وقت پیدا ہوسکتے ہیں۔ معمولی سی لاپرواہی صحت کے بڑے مسائل پیدا کرسکتی ہے ۔ خاص طور پر بچے اور معمر افراد اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ پرانے شہر میں ایک سے دوسرے مقام تک گذرنا کوئی مہم سر کرنے سے کم نہیں ہے کیونکہ اب بارش کے موسم میں کچرا پھیل کر سڑک تک آجاتا ہے اور کئی مقامات پر سڑکوں پر کھڈ کی وجہ سے پانی جمع ہوجاتا ہے ۔ ان سے بھی گندگی پھیلتی ہے ۔ ان سب کے باوجود ارباب مجاز اور ذمہ داروں کو کسی پرواہ نہیںہے ۔ وہ خود کسی وائرل انفیکشن سے بچنے کیلئے خود کو عوام سے دور رکھے ہوئے ہیں۔ وہ نہ محلوں کا دورہ کر رہے ہیں اور نہ شہریوں کے مسائل حل کرنے پر ان کی توجہ ہے ۔ مقامی عوام بھی کوئی شکایت کرنے سے کترا رہے ہیں کیونکہ انہیں اندیشے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو انہیں نشانہ بنایا جائیگا یا ہراساں کیا جائیگا۔