کشور نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی اس دلیل کودرست قراردیاہے جو مذکورہ قانون کے تئیں ہے‘ جس میں بی جے پی اس بات پر زور دے رہی ہے کہ شہریت چھیننے کے لئے نہیں بلکہ دینے کے لئے یہ قانون لایاگیاہے‘ جو قومی رجسٹرار برائے شہریت کے نافذ ہونے کے بعد ایک ”مہلک“ ہتھیار بند جائے گا۔
نئی دہلی۔ جنتادل یونائٹیڈکے اندر پارٹی کے شہریت بل قانون پر موقف اوراس کی ساتھی جماعت بی جے پی کی شہریت راجسٹرار کی طرف پیش رفت بغاوت کرنے والے پرشانت کشور نے جمعرات کے روز اپنے تجزیہ کا اشتراک کیاکہ مرکز کا اصرار جو متنازعہ قومی رجسٹرار برائے شہریت پر مشتمل ہے وہ اس کے فوری ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں پرشانت کشور نے مختصر انداز میں یہ بتایا کہ یہ صرف ان کی شاطر چال ہے”ایک توقف مکمل طور پر انجماد نہیں“
۔بہار میں چیف منسٹر نتیش کمار کی پارٹی جے ڈی یو کے ان لیڈروں میں پرشانت کشور کاشمار ہے جو شہریت قانون کی مخالفت میں ہے‘ جس کے ذریعہ حکومت ہندوستان کے پڑوسی ممالک افغانستان‘
بنگلہ دیش اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے چھ اقلیتی طبقات کو تیزی کے ساتھ ہندوستان کی شہریت فراہم کرے گی۔
کشور نے حزب اختلاف کی جماعتوں کی اس دلیل کودرست قراردیاہے جو مذکورہ قانون کے تئیں ہے‘
جس میں بی جے پی اس بات پر زور دے رہی ہے کہ شہریت چھیننے کے لئے نہیں بلکہ دینے کے لئے یہ قانون لایاگیاہے‘ جو قومی رجسٹرار برائے شہریت کے نافذ ہونے کے بعد ایک ”مہلک“ ہتھیار بند جائے گا۔
مذکورہ اپوزیشن جماعتیں اور سیول سوسائٹی کی اس بات پر تشویش ہے اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ دونوں قوانین کو ملاکر ہندوستان میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کاکا م کیاجائے گا۔ اس قسم کے خدشات ملک بھر میں احتجاج کی وجہہ بنا جس میں اٹھارہ لوگوں کی اب تک موت ہوگئی ہے۔
اتوار کے روز دہلی میں ایک ریالی کے دوران وزیراعظم نریندر مودی نے حزب اختلا ف کی جماعتوں پر تنقید کا نشانہ کرتے ہوئے الزام عائد کیاکہ وہ شہریت قانون کے خلاف لوگوں کو اکسارہے ہیں اور یہ اعلان کیا کہ نہ تو ان کی کابینہ اور نہ ہی ایوان پارلیمنٹ میں این آرسی پر کوئی تبصرہ ہوا ہے۔
اس بیان پر اپوزیشن نے فوری ردعمل پیش کیا اور کانگریس نے اس بات کی طرف اشارہ کیاکہ حکومت کے قائدین نے کئی مواقعوں پر اس بات کا اعادہ کیاہے کہ این آرسی اس کے ایجنڈہ میں ہے۔
این آرسی پراڑ ررہی گرد وغبار کو اور پھیلاتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہاکہ”مذکورہ’اب تک کوئی تبادلہ خیال نہیں ہوا ہے‘یہ دعوی شاطر چال کے علاوہ کچھ نہیں ہے جو سی اے اے‘ این آرسی کے خلاف ملک گیر چل رہے احتجاج کا پس منظر میں کیاگیاہے۔ یہ توقف ہے مکمل انجماد نہیں ہے“