پرگیا کو دو مرتبہ معافی مانگنے کے لئے مجبور کیاگیا

,

   

نئی دہلی۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ سادھو پرگیاسنگھ ٹھاکر کی جانب سے مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھو رام گوڈسے کے متعلق دئے گئے بیان پر پیش ائے مذکورہ تنازعہ پر لوک سبھا میں سادھو کو دومرتبہ معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا۔

دوسرے مرتبہ اس وقت معافی مانگی جب ان کے بیان پراپوزیشن نے وضاحت مانگتے ہوئے ایوان لوک سبھا میں ہنگامہ کھڑا کردیاتھا۔اسپیکر اوم برلا کے ساتھ کچھ اراکین کی وقفہ لنچ کے بعد ہوئی ملاقات کے پیش نظر معافی کا پیغام سامنے آیا‘ جس میں ٹھاکر نے کہاکہ ”میں صرف وہ کہنا چاہتی ہوں جس کے متعلق میں نے ملک کے لئے کیاہے۔

نومبر27کے روزایس پی جی(ترمیم) بل پر ہوئی بحث کے دوران‘ میں نے ناتھو رام گوڈسے کو دیشت بھگت نہیں کیاہے اور میں نے ان کانام تک نہیں لیاہے۔

پھر بھی اگر کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو میں اپنی معذرت خواہی پیش کرتی ہوں“۔مذکورہ اپوزیشن نے ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ کی تقریر کے دوران مداخلت کرنے کی منشاء پر اعتراض جتایاجس میں پرگیا نے گوڈسے کی ستائش کی تھی۔

راجہ نے چہارشنبہ کے روز بات کرتے ہوئے ”مثبت“ اور ”منفی“ تاریخی واقعت کا حوالہ دیاجس میں اودھم سنگھ کے ہاتھوں جنرل ڈائیر کی موت‘ اور گوڈسے کے ہاتھو ں مہاتما گاندھی کے بے رحمانہ قتل کا واقعہ شامل ہے۔

یہ اسوقت ہوا جب انہوں نے گوڈسے کے اس بیان کو پڑھانا شروع کیا اسی وقت ٹھاکر نے انہیں روک دیا‘ جس کے بعد ساری اپوزیشن اس میں شامل ہوگئی۔

اپنی کھوئی ہوئی زمین اور بی جے پی کی عزت بچانے کے لئے ایوان میں پیش ہوتے ہوئے ٹھاکری نے اس بات کی وضاحت کی کہ ان کے بیان کو اپوزیشن نے غلط انداز میں اورتوڑ مروڑ کر پیش کیاہے۔

اپنے پہلے معافی نامی میں انہوں نے کسی کام نام لئے بغیر کانگریس لیڈر راہول گاندھی کو ان کے ٹوئٹ کے ذریعہ نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہاکہ ”اگر میرا بیان کسی کو کسی طرح سے تکلیف دہ لگا ہے تو اس کے لئے میں معافی چاہتی ہوں۔ مگر میرے تبصرہ ایوان میں غلط انداز میں اور توڑ مروڑ کر پیش کیاگیاہے“ او رمزیدکہاکہ میر مہاتماگاندھی کا ملک کے تئیں تعاون پر احترام کرتی ہوں۔

مالیگاؤں بم دھماکوں معاملہ کی ایک ملزم ٹھاکرے نے اگے کہاکہ”ایوان کے ایک رکن نے برسرعام مجھے دہشت گرد کہا ہے جبکہ مجھے سزا سنائی نہیں گئی ہے۔ یہ ایک عورت‘ سنیاسی اور رکن پارلیمنٹ کی توہین ہے“۔

بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشکانت دوبئے نے پھر اسپیکر پر زوردیا کہ راہل گاندھی کے موجودہ رکن پارلیمنٹ کو ”دہشت گرد“بلانے کے خلاف پرولیج موشن پیش کرنے کی اجازت دے۔

پارلیمنٹ کے باہر راہول گاندھی نے ٹھاکرے کے تبصرے پر صفائی دیا۔ انہوں نے کہاکہ ”جی ہاں میں نے ٹوئٹر پر جو بیان لکھا ہے اس بیان پر اب بھی قائم ہوں“ٹھاکر کی معافی پر غیر مطمئن کانگریس نے ایوان میں ہنگامہ شروع کردیا اور ایوان کے وسط میں پہنچ گئے۔

کانگریس نے ٹھاکر سے غیرمشروط معافی کی مانگ کی۔

ایوان کی کاروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد پرگیا نے خود کو ”بے قصور او رمظلوم“ کے طور پر پیش کرنے سے اپنی بات کی شروعات کی مگر اسپیکر اوم برلا نے اختصار کے ساتھ معافی نامہ پیش کرنے کا زوردیا جس کے بعد پرگیا ٹھاکر نے معافی مانگی۔