پنچاب‘ ہریانہ‘ چندی گڑھ میں اب ہوگی زیادہ خاموشی۔ ہائی کورٹ نے لاؤ اسپیکرس‘ پی اے نظام‘ بڑی آواز کی موسیقی پر لگایا امتناع

,

   

اس کے علاوہ جش میں فائرینگ اور راست شو کے گانے جو شراب‘ منشیات اور تشدد کو بڑھاوا دیتے ہیں پر بھی امتناع عائد کردیاہے

چندی گڑھ۔پنچاب‘ ہریانہ او رچندی گڑھ میں ایک حد مقرر کرتے ہوئے پنچاب او رہریانہ ہائی کورٹ نے لاؤ اسپیکر کے استعمال اور خانگی یا پھر عوامی مقامات جس میں کمیونٹی ہال‘ بانکیٹوٹ حال‘ منادر‘ مساجد اور گردوارے شامل ہیں میں عوامی خطابی نظام پر انتظامیہ کی جانب سے بنا تحریری اجازت کے منعقد کرنے پر امتناع عائد کردیاہے۔

اور یہ اجازت سالانہ جانچ کے علاوہ پندرہ دن قبل لی جانے چاہئے۔اس کے علاوہ جش میں فائرینگ اور راست شو کے گانے جو شراب‘ منشیات اور تشدد کو بڑھاوا دیتے ہیں پر بھی امتناع عائد کردیاہے۔

اس پر عمل کو یقینی بنانے کی پولیس سربراہ کو ہدایت دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے واضح کیاکہ”تشددکی ستائش گینسگٹر کلچرکا پنچاب‘ ہریانہ اور یونین ٹریٹری چندی گڑھ میں فروغ کا سبب بن رہا ہے“۔

صرف مذہبی اور کلچرل تقاریب او رتہواروں کے موقع پر سال میں پندروں اور 10بجے را ت سے نصف رات 12بجے تک ہی عوامی خطاب کے دوران لاؤڈاسپیکر کی اجازت دی جائے گی۔

آواز کی آلودگی پر مشتمل درخواستوں اور گانوں جو ”فحاشی“ اور گن کلچر کو فروغ دینے کی وجہہ بن رہے ہیں ان پر کاروائی کی مانگ پر قابو پانے کے اقدام کے طور پر جسٹس راجیو شرما اور ہریندر سنگھ سدھو کی ڈویثرن بنچ نے جمعرات کے روز ایک فیصلہ جاری کیاہے‘ اور دوریاستوں کے علاوہ چندی گڑھ انتظامیہ کو اس کے ذریعہ ہدایتیں بھی دی ہیں۔

منتظمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ عوامی مقامات‘ خانگی جگہوں‘ اڈیٹوریم‘ کانفرنس رومس‘ کمیونٹی حالوں‘ بانکیوٹ حال‘منادر‘ مساجد اور گردوراروں جائیں اور نگرانی کریں۔ ضلع مجسٹریٹ‘ سینئر سپریڈنٹ پولیس اور ہر ضلع سپریڈنٹس پولیس کو اس ہدایت کو نفاذ کرنے کی ذاتی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے۔

مذکور ہ ارڈر خانگی ساونڈ نظام کے آواز کی سطح پر بھی تعین کیاگیا ہے۔ اس کے علاوہ ایس ایس پیز او رڈی سی پیز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سالسینسر سے چھیڑ چھاڑ کی جانے والی موٹرسیکلوں کی بھی جانچ کریں