پودے بھی باتیں کرتے ہیں

   

پیارے بچو! یہ توآپ جانتے ہیں کہ پودے بھی جاندار ہوتے ہیں لیکن ان میں بھی کچھ خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ آئیے ہم آپ کو پودوں پیڑوں اور درختوں کے بارے میں بتاتے ہیں۔اس کرہ ارض میں رنگ بھرنے والے خوبصورت پھول، ہرے بھرے درخت اور نازک پودے اس کائنات کو رنگین ہی نہیں بلکہ معطر بھی رکھتے ہیں اور کیسے ممکن ہے کہ خوشبو پھیلانے والے یہ پھول، پودے احساسات و جذبات سے عاری ہوں۔ سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ پودے بھی آپس میں باتیں کرتے ہیں لیکن ان کی یہ باہمی گفتگو بے مقصد نہیں ہوتی بلکہ اس کے ذریعے وہ نہ صرف ایک دوسرے کو پہچانتے ہیں بلکہ نشوونما میں مدد بھی دیتے ہیں۔ تازہ تحقیق میں ماہرین نے دریافت کیا کہ پودے اپنی جڑوں سے خاص کیمیائی مادّوں کا اخراج کرتے ہیں جو ان کے قریب موجود، دوسرے پودوں تک پہنچ کر ان کی شناخت کرتے ہیں۔اور انہیں یہ بتاتے ہیں کہ ان کے پڑوس میں اْگنے والا پودا ان ہی جیسا ہے یا ان سے مختلف ہے۔ ایک تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پودے بھی جانوروں کی طرح خطرہ درپیش ہونے پر دوسرے حصوں کو فوری طور پر آگاہ کرتے ہیں۔ جانوروں میں اس کام کیلئے ایک مکمل اعصابی نظام موجود ہے لیکن پودوں میں یہی کام بغیر اعصابی نظام کے ہوتا ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ نباتات انسانوں اور جانوروں کی طرح حس رکھتے ہیں یہ مسکراتے بھی ہیں اور تکلیف پر روتے بھی ہیں، یہ باتیں بھی کرتے ہیں اور مثبت و منفی اثرات کو محسوس بھی کرتے ہیں۔درختوں کی جڑیں جو زیر زمین دور دور تک پھیل جاتی ہیں ان درختوں کیلئے ایک نیٹ ورک کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے یہ ایک دوسرے سے نمکیات اور کیمیائی اجزا کا تبادلہ کرتے ہیں۔