شروعات میں انصار نے اسکرا پ کا کاروبار شروع کیا اور بعد میں منشیات کی سربراہی شروع کردی۔
نئی دہلی۔جہانگیر پوری تشدد معاملے کی جانچ کررہی دہلی پولیس کرائم برانچ کا انکشاف ہے کہ کلیدی ملزم محمد انصار شیخ منشیات کی سربراہی میں ملوث ہے اور انہوں نے ذرائع کے بموجب ساوتھ دہلی کے کاروباری کی بی ایم ڈبلیو کار بھی ضبط کرلی ہے۔
اس پیش رفت سے قرینی واقف ذرائع نے دعوی کیاہے کہ تفتیش کے دوران انصاری نے منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کی بات کو قبول کیاہے۔ان کا دعوی ہے کہ غیر قانونی طریقے سے ملزم نے پیسہ کمایاہے او راس کا استعمال جہانگیر پوری میں غنڈہ عناصر کی شبہہ بنانے میں استعمال کیاہے۔
شروعات میں انصار نے اسکرا پ کا کاروبار شروع کیا اور بعد میں منشیات کی سربراہی شروع کردی۔ایک ذرائع نے دعوی کیاہے کہ ”اس کو خدشہ تھا کہ وہ منشیات کی سربراہی میں اگر پکڑا گیاتو ا س کو لمبے عرصہ تک جیل ہوگی۔اس خوف سے اس نے منشیات کا کاروبارترک کردیا۔
انصار نے پھر نارتھ ویسٹ دہلی میں ’سٹہ‘ چلانے شروع کردیاتھا۔ درائع نے دعوی کیاہے کہ ایک بی ایم ڈبلیو کار کے ساتھ کچھ تصویریں انصار کی پولیس کے ہاتھ لگیں۔ ان تصویر وں میں سے ایک میں انصار کار کے بانٹ پر کھڑا دیکھائی دیے رہا ہے۔
تفتیش کے دوران پولیس کو انکشاف ہوا ہے کہ ایک ساوتھ دہلی نژاد کاروباری کی یہ کار ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ ”یہ ایک متنازع کار تھی او رانصار اس کو غیر قانونی طور پر تحویل میں اپنے مجرمانہ پس منظر میں رکھا ہے۔
بعدازاں مغربی بنگال میں رہنے والے کسی ایک کو دی تھی“۔کار کے مالک نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔
بعدازاں پولیس نے انصارسے تفیتش کی اور مغربی بنگال سے کار واپس لایاتھا۔ اس کے بعد کاراس کے حقیقی مالک کے حوالے کردی تھی۔ کرائم برانچ اب اس کے مغربی بنگال میں تعلقات کی جانچ کررہی ہے۔