پولیس ہراسانی اور جھوٹے مقدمات کے سبب کانگریس کو شکست

   

چیوڑلہ کے تمام طبقات سے اظہار تشکر، عوامی مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ دستیاب رہوں گا: کونڈا ویشویشور ریڈی
حیدرآباد۔24 مئی (سیاست نیوز) حلقہ لوک سبھا چیوڑلہ کے کانگریس امیدوار کونڈا وشویشور ریڈی نے حلقہ کے عوام سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے انہیں اپنی تائید کے ذریعہ کامیاب کرنے کی محنت کی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وشویشور ریڈی نے حلقے کے پارٹی قائدین اور کارکنوں سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے دن رات محنت کرتے ہوئے پارٹی کی کامیابی کے لیے خود کو وقف کردیا۔ وشویشور ریڈی نے بطور خاص رائے دہندوں سے اظہار تشکر کیا جنہوں نے خصوصی دعائوں اور درگاہوں میں ان کی کامیابی کے لیے دعائیں کیں۔ وشویشور ریڈی نے کہا کہ عوام کی تائید ان کے لیے کامیابی سے کم نہیں ہے۔ گزشتہ عام انتخابات کے مقابلہ اس مرتبہ انہیں تمام حلقوں میں زائد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کی محنت کا نتیجہ ہے کہ انہیں 5 لاکھ 6 ہزار سے زائد ووٹ حاصل ہوئے۔ چیوڑلہ لوک سبھا حلقے میں کانگریس پارٹی ایک مضبوط طاقت بن کر ابھری ہے۔ چیوڑلہ اسمبلی میں جہاں سابق میں 33 ہزار کم ووٹ حاصل ہوئے تھے اس مرتبہ 50 ہزار کی اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ دیہی علاقوں میں انہیں 45 ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت حاصل ہوئی۔ شیرلنگم پلی میں ٹی آر ایس اور کانگریس کے درمیان ووٹوں کا فرق صرف 9 ہزار رہا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مجالس مقامی کی ایم ایل سی نشست اور ضلع پریشد صدرنشین کے انتخابات میں کانگریس پارٹی کو کامیابی حاصل ہوگی اور وہ کانگریس کی کامیابی کے لیے ہر ممکن مساعی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ شکست کی وجہ سے کارکنوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم دوبارہ پوری طاقت کے ساتھ ابھر سکتے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتخابی مہم کے دوران کانگریس کارکنوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرتے ہوئے مہم سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس کے ذریعہ ہراسانی کے سبب کانگریس کو معمولی ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ سے تعلق رکھنے والے قائدین کو ٹی آر ایس نے خرید لیا جن میں رکن اسمبلی سبیتا اندرا ریڈی، سابق رکن اسمبلی رتنم اور مقامی سطح کے بلاک اور منڈل سطح کے قائدین شامل ہیں۔ انتخابات میں ٹی آر ایس کی جانب سے رقومات اور شراب کا بے دریغ استعمال کیا گیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ وہ عوامی مسائل کی یکسوئی کے لیے خود کو وقف کردیں گے اور ہر وقت عوام کے درمیان موجود رہیں گے۔ مقامی طور پر پانی کی سربراہی کے مسئلہ کی یکسوئی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر دو سال میں آبپاشی کے لیے پانی سربراہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک تکمیل نہیں کی گئی۔ وہ پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے جدوجہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر نے عوام کو سنہرے تلنگانہ کے نام پر دھوکہ دیا۔ عوام کو پینے کا پانی، نوکری اور بنیادی مسائل کی یکسوئی چاہئے۔ عوام نے کے سی آر کی خاندانی حکمرانی کو مسترد کردیا جس کی مثال کویتا کی شکست ہے۔ عوام جمہوریت چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کویتا کے ساتھ ونود کمار کو بھی شکست ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ راجندر نگر اور شیرلنگم پلی حلقوں میں پولیس کے ذریعہ کانگریس کارکنوں کو ہراساں کرتے ہوئے رائے دہی سے روکا گیا اور ان دو حلقوں میں انتخابی مہم اور رائے دہی کی کمی کے سبب شکست کا سامنا کرنا پڑا۔