!پھر لاک ڈاؤن کا سہارا

   

Ferty9 Clinic

کچھ غریب بے چارے سر جھکائے بیٹھے ہیں
جان پر ہے بن آئی اس برستے پانی میں

کورونا کی شدت کو دیکھتے ہوئے ملک کے کئی شہروں میں نائیٹ کرفیواور دیگر تحدیدات کے بے اثر ہونے کے پیش نظر اب لاک ڈاون کا آغاز کیا جا رہا ہے ۔ دارالحکومت دہلی میں چھ دنوں کیلئے مکمل لاک ڈاون کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ اسی طرح اترپردیش میں لکھنو اور وارناسی کے علاوہ مزید تین شہروں میں بھی لاک ڈاون لاگو کیا جا رہا ہے ۔ ملک کے کئی دوسرے شہروں میں عملا صورتحال لاک ڈاون جیسی ہوتی جا رہی ہے ۔ مختلف تحدیدات کے باوجود کورونا کی شدت میںکمی نہیں آ رہی ہے ۔ یومیہ کیسوں کی تعداد میںمسلسل اور ریکارڈ حد تک ا ضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ انفیکشن کے پھیلنے کی شرح بڑھ رہی ہے اور صحتیابی کی شرح میں کمی آ رہی ہے ۔ اس بار متاثرین کو تنفس کے عارضے میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے اور اچانک اموات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ سارے ملک میں افرا تفری کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ عوام میں خوف پیدا ہوگیا ہے اور سابق کے تجربات کو دیکھتے ہوئے یہ خوف اور بھی زیادہ ہوتا جا رہا ہے ۔ حکومتوں کا جہاں تک سوال ہے وہ ایسا لگتا ہے کہ عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ کر بری الذمہ ہوگئی ہیں۔ عوام کے نام صرف اڈوائزری جاری کرتے ہوئے ذمہ داریوں کی تکمیل جیسا رویہ اختیار کیا جا رہا ہے ۔ عوام کو ماسک لگانے اور سماجی فاصلے بنائے رکھنے کی ہدایت دینے والی حکومت اور اس کے ذمہ دار ترین وزراء تک قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہے ہیں اور کچھ تو یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کورونا کو انتخابات سے نہیں جوڑا جانا چاہئے ۔ ہزاروں افراد کو بھیڑ کی شکل میں انتخابی ریلیوں میں جمع کیا جا رہا ہے ۔ لیکن انہیں شادیوں اور جنازہ میں شرکت کیلئے تحدیدات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ عبادات وغیرہ پر پابندی عائد کی جا رہی ہے لیکن لاکھوںافراد کی کمبھ میلہ میںشرکت کو روکنے کوئی اقدام نہیں کئے جا رہے ہیں۔ بحیثیت مجموعی جن شہروں میںصورتحال سنگین ہوتی گئی ہے وہاں لاک ڈاون کا آغاز ہونے لگا ہے ۔ یہ اندیشے ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ 2 مئی کے بعد سارے ملک میں لاک ڈاون بھی لگ سکتا ہے ۔ جس انداز میں کورونا کی دہشت پھیلتی جا رہی ہے اس کے پیش نظر عوام کے اندیشے بے بنیاد بھی نہیں ہوسکتے ۔
دارالحکومت دہلی میں پہلے ہی چھ دن کے لاک ڈاون کا اعلان کردیا گیا ہے ۔ وہاں پہلے سے کچھ تحدیدات عائد تھیں لیکن وہ بھی بے اثر ثابت ہوئیں۔ اترپردیش میں اب یہ وائرس شدت اختیار کرنے لگا ہے اور افسوس کی بات یہ ہے کہ وہاں انتظامیہ بھی لا پرواہ اور نا اہل ثابت ہوتاجا رہا ہے ۔ ریاست کے شمشان گھاٹوں میں چتائیں جلانے کیلئے بھی کئی گھنٹوں کا انتظار کرنا پڑ رہا ہے ۔ دواخانوں کی صورتحال تو انتہائی ابتر ہے ۔ پہلے تو دواخانے ہی کم ہیں اور جہاں دواخانے ہیں وہاں انتظامات نہیں ہیں۔ دوائیں نہیں ہیں۔ ڈاکٹرس دستیاب نہیں ہیں اور آکسیجن کی قلت تو سارے ملک میں پائی جاتی ہے ۔ وینٹیلیٹرس کا وجود بھی برائے نام ہی ہے ۔ ایسے میں اترپردیش کی صورتحال مسلسل دھماکو ہوتی جا رہی ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ وہاں بھی انتظامیہ نے مختلف شہروں میں لاک ڈاون کا اعلان کردیا ہے ۔ مہاراشٹرا میں پہلے ہی سے کئی تحدیدات عائد کردی گئی ہیں اور اسے لاک ڈاون کا نام دینے سے گریز کیا ہے ۔ مہاراشٹرا کے بعد گجرات ‘ مدھیہ پردیش اور اترپردیش ایسی ریاستیں ہیں جہاں صورتحال حکام اور انتظامیہ کے قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے ۔ ان ریاستوں کے بھی کئی شہروں میں نائیٹ کرفیواور تحدیدات وغیرہ نافذ ہیں لیکن یہ بے اثر ہوتی جا رہی ہیں اور کورونا کے پھیلاو میں مسلسل تیزی اور شدت ہی درج کی جا رہی ہے ۔
حکومتوں کے خیال میں لاک ڈاون کی اب کورونا کی چین کو روکنے کا ایک واحد راستہ نظر آ رہا ہے کیونکہ ماہرین نے بھی اسی طرح کی رائے ظاہر کی ہے ۔تاہم تجارتی حلقوں میں لاک ڈاون کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔ مقامی سطح پر ریاستی حکومتوں کی جانب سے الگ الگ شہروں کیلئے الگ الگ احکامات سے صورتحال پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے ۔ تاہم لاک ڈاون کے نفاذ کے بعد عوام کو مشکلات کا شکار ہونے نہیں دیاجانا چاہائے ۔ جس طرح چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال نے مائیگرنٹ ورکرس کیلئے انتظامات کرنے کا تیقن دیا ہے اسی طرح مقامی شہریوں کیلئے بھی اورسارے عوام کیلئے بھی حکومتوں کوا قدامات کرنے اور انہیں اشیائے ضروریہ کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ۔ لاک ڈاون کے نام پر عوام کو حالات کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑنا چاہئے بلکہ ان کی ضروریات کا پورا خیال رکھا جانا چاہئے ۔!