پہلو خان ہجومی تشدد کیس کے فیصلے کے خلاف راجستھان حکومت ہائی کورٹ رجوع

,

   

حملے ایک ویڈیو وائیرل ہوا تھا جس نے قومی سطح پر ہنگامہ برپا کیاتھا

جئے پور۔ مذکورہ راجستھان حکومت نے الوار کورٹ کی جانب سے اگست میں ڈائری فارم کسان پہلوخان کے ساتھ ہوئی ہجومی تشدد کے واقعہ میں تمام چھ ملزمین کو بری کرنے کا جو فیصلہ سنایا ہے اس کے خلاف درخواست دائرکی ہے۔

خان اپنے دوبیٹوں اور ان کے دوساتھیو ں کے ساتھ تھے جس وقت گاؤ رکشکوں نے بہرور میں 1اپریل 2017کے روز ان پر حملہ کردیا‘ اس وقت وہ گائیوں کو لے جارہے تھے۔

خان دوروزبعد زخموں سے جانبر نہ ہوسکے۔حملے ایک ویڈیو وائیرل ہوا تھا جس نے قومی سطح پر ہنگامہ برپا کیاتھا۔ انڈین ایکسپر یس سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل میجر آر پی سنگھ نے بتایا کہ ”پہلو خان کے معاملہ میں مذکورہ اپیل راجستھان ہائی کورٹ میں پیر کے روز داخل کردی گئی ہے“۔

حکومت کی جانب سے ایک اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دئے جانے کے ایک ماہ اپیل دائر کی گئی ہے جس نے کیس کی تحقیقات میں کی گئی کوتاہیوں کو اجاگر کیا‘ بشمول پیشہ وارانہ انداز میں شواہد کے طو رپر ہجومی تشددکے ویڈیو کو پیش نہیں کیاگیا‘ مناسب قانون کے مطابق کام کرنا بھی ہے۔

سابق کی بی جے پی حکومت کے دور میں کیس کی تحقیقات کروائی گئی تھی۔ الور میں ایڈیشنل ضلع مجسٹریٹ نمبر ون نے 14اگست کے روز اپنے فیصلے میں شواہد کی کمی کی بنیادپر تمام چھ ملزمین کوبری کردیاتھا‘ اور مانا کہ راجستھان پولیس کی جانچ میں ”بڑا جھول ہے“۔

فیصلے کے بعد چیف منسٹر اشوک گہلوٹ نے کہاتھا کہ ان کی حکومت اس کے خلاف اپیل کرے گی۔اس کے ساتھ انہوں نے یہ بھی کہاتھا کہ ان کی حکومت کاوقف صاف ہے کہ کسی بھی شکل کے ہجومی تشدد کی یہاں پر گنجائش نہیں ہے