پینل کو پیش کئے جانے والے مواد پر مسلم پرسنل لاء بورڈ کا تبادلہ خیال 

,

   

ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی ممبرس نے جمع کئے جانے والے مواد کو اس احتیاط کے ساتھ تیار ہے کہ اس کا کوئی بھی سیاسی فائدہ الیکشن موضوع بناکر اٹھا نہ سکے

نئی دہلی۔اتوار کے روز ایودھیا معاملہ پر ایک ایمرجنسی میٹنگ منعقد ہوئے ‘ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ( اے ائی ایم پی ایل بی) کی ایکزیکٹیو کمیٹی نے پچھلے ہفتہ سپریم کورٹ کی مقرر کردہ ثالثی کمیٹی کو داخل کرنے والے مواد پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی ممبرس نے جمع کئے جانے والے مواد کو اس احتیاط کے ساتھ تیار ہے کہ اس کا کوئی بھی سیاسی فائدہ الیکشن موضوع بناکر اٹھا نہ سکے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے 27مار چ کو سابق سپریم کورٹ جج ایف ایم ابراہیم خلیف اللہ کی نگرانی میں تشکیل دی گئی پانچ رکنی میڈیشن کمیٹی کو مذکورہ اے ائی ایم پی ایل بھی اپنی تحریری نمائندگی پیش کرے گی۔

کمیٹی کے ممبران نے اس معاملہ لب کشائی سے صاف کردیا ہے اور اصرار پر ان کا کہنا ہے کہ معزز عدالت نے بڑی راضداری میں میڈیشن کے اس عمل کو پورا کرنے کی ہدایت دی ہے۔

کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ایکزیکیٹو کمیٹی رکن کمال فاروقی نے کہاکہ ’’ ہم نے ہمیشہ یہی بات کہی ہے کہ ہم میڈیشن کے متعلق مضبط رائے رکھتے ہیں۔

دونوں فریقین کے درمیان میں باہمی تال میل ہی اس معاملے کو انصاف تک پہنچانے میں مدد ثابت ہوسکتا ہے۔ ہم مثبت ہے اور اب باری دوسرے فریق کی ہے جو اپنی تجویز پیش کریں گے‘‘۔

ایک او ررکن ظفریاب جیلانی کا کہنا ہے کہ ’’ عدالت نے صاف طور پر کہہ دیا کہ کوئی بھی فریق میڈیا کے سامنے اس معاملے پر کچھ بات نہیں کرے گا اور میڈیشن پینل کے سامنے رجوع ہونے سے قبل اپنا کوئی موقف پیش کرے گا‘‘۔

جمعیت العلماء ہند جنرک سکریٹری محمود مدنی جو ایکزیکیٹو کمیٹی کے رکن ہیں مگر وہ اتوار کی میٹنگ میں شامل نہیں تھے۔انہوں نے کہاکہ ’’ اسلام میں کسی مندر پر مسجد بنانے کی اجازت نہیں ہے۔

اگر کسی کی ذاتی ملکیت ہے چاہئے وہ کسی مسلمان کی ہی کیوں نہ رہے اس پر مسجد کی تعمیر کی اجازت نہیں ہے۔ لہذا ان تمام باتوں کو پورا کرنا چاہئے جو اس کیسسے منسلک ہیں‘ اگر یہ ثابت ہوجاتا ہے کہ مسجد سے قبل وہاں پر مند رتھی اور مسجدمندرکے کھنڈ ر پر تعمیرکی گئی ہے۔