سال2016سے لے کراکٹوبر2021کے وسط تک صحافیوں کے خلاف49مقدمات درج ہوئے ہیں
نئی دہلی۔پریس کونسل آف انڈیا کی حقائق سے آگاہی والے ایک کمیٹی(ایف ایف سی) نے اپنی ایک رپورٹ میں ذکر کیاکہ جموں کشمیر میڈیا کاانتظامیہ کی پابندیوں کی وجہہ سے دم گھٹ رہا ہے۔ستمبر2021میں تین رکنی کمیٹی کی تشکیل دی گئی تھی جو پرکاش دوبے کنونیر او رگروپ ایڈیٹر دینک بھاسکر‘ گربیر سنگھ دی نیو انڈین ایکسپرس اور ڈاکٹر سمن گپتا ایڈیٹر جن مورچہ پر مشتمل تھی۔
اس کی تشکیل پی سی ائی نے عمل میں اس وقت لائی تھی جب پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی کے سربراہ محبوبہ مفتی نے ایک مکتوب دیاتھا۔ سروے کے بعد مذکورہ کمیڈی نے 36صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ پیشکی جس کا عنوان”جموں کشمیر میں میڈیا کی حالت زار“ رکھا گیاہے۔
رپورٹ میں یہ ذکر کیاگیاہے کہ ”صحافی بڑی پیمانے کے دباؤ میں کام کررہے ہیں اور حکومت‘ سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ پولیس اور دہشت گردوں کی طرف سے بھی انہیں دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے“۔
اس میں یہ بھی ذکر کیاگیا ہے کہ مقامی انتظامیہ کو شبہ ہے کہ بڑی تعداد میں صحافی دہشت گردوں کے کاموں کے ہمدرد ہیں۔رپورٹ میں ذکر کیاگیاہے کہ ”اس بات کو گورنر منوج سنہا نے تسلیم کیاہے‘ جنھوں نے بے باکی کے ساتھ ایف ایف سی کو بتایاکہ کئی صحافی ”ملک دشمن“ قائل تھے۔
انہوں نے اعتراف کیاکہ جب ان کا پہلی مرتبہ تقرر ہوا تھا وہ کھلی پریس کانفرنس کی حوصلہ افزائی کرتے تھے مگر اب وہ ”ترجیحی صحافیوں کے ساتھ منتخبہ مصروفیت میں واپس چلے گئے ہیں“۔
رپورٹ صحافیوں پر درج مقدما ت کا ذکر کرتے ہوئے اس میں کہاگیاہے کہ ائی پی بی (کشمیر) وجئے کمار کے مطابق سال2016سے لے کراکٹوبر2021کے وسط تک صحافیوں کے خلاف49مقدمات درج ہوئے ہیں۔ ان میں سے اٹھ کو یواے پی اے کے تحت مقدمات کا سامنا ہے۔
میڈیا کے رول کی وضاحت کرتے ہوئے ایف ایف سی نے اس رپورٹ میں ذکر کیاہے کہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف لکھنے والے صحافی یاکسی ایک فیملی یا شہری ذرائع کو اپنے اسٹوری میں مصلح دستوں کی رسائی کے متعلق شامل کرنے والے صحافی پر ”مخالف قوم سرگرمیوں“ کا الزام نہیں لگایاجاسکتا ہے۔