چراغ پاسوان کو تیجسوی کی تائید سے نتیش کمار کی مشکلات میں اضافہ

   

اعلیٰ طبقہ کے ووٹس کٹنے سے تیجسوی یادو کو راست فائدہ ، رام ولاس پاسوان کے دیہانت پر نتیش کمار کی جانب سے تعزیت نہ کئے جانے کی شکایت

پٹنہ : کچھ روز قبل مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان کے دیہانت کے بعد حکومت بہار کا رویہ پاسوان خاندان کے ساتھ ہمدردانہ نہیں رہا جس کا تذکرہ آنجہانی کے فرزند چراغ پاسوان نے واضح طور پر کیا ہے۔ اب حالات نے کچھ ایسا رُخ اختیار کیا ہے کہ عین انتخابات سے قبل اپوزیشن قائد تیجسوی یادو اور حلیف سے حریف بن جانے والے چراغ پاسوان کی وجہ سے نتیش کمار کی پریشانیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ چراغ پاسوان ، حکمران این ڈی اے سے علیحدہ طور پر انتخابات لڑ رہے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ حالانکہ وزیراعلیٰ نتیش کمار کے آمنے سامنے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ (چراغ) بی جے پی کے حلیف ہیں۔ تیجسوی یادو نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار نے چراغ پاسوان کے ساتھ جو کچھ کیا، وہ ٹھیک نہیں ہے۔ ایک ایسے وقت جب چراغ پاسوان کو اپنے والد کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت تھی، نتیش کمار نے چراغ کے ساتھ سردمہری کا رویہ اپنایا جس کا مجھے بے حد دُکھ ہے۔ دُنیا میں ہر ایک کو مرنا ہے۔ پاسوان جی کے دیہانت کے موقع پر نتیش کمار نے نہ چراغ پاسوان سے اور نہ ہی ان (چراغ) کی والدہ سے اظہار تعزیت کیا بلکہ ایسے غمناک موقع پر انہوں نے چراغ اور ان کی والدہ کو یکسر نظرانداز کردیا۔ 8 اکتوبر کو رام ولاس پاسوان کے دیہات پر تیجسوی کے والد لالو پرساد یادو اور ان کی اہلیہ رابڑی دیوی نے چراغ پاسوان اور ان کی والدہ کو پُرسہ دیا تھا۔ لالو پرساد یادو اور رابڑی دیوی دونوں ہی بہار کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ تیجسوی یادو اور چراغ پاسوان اب ’’رام۔ لکھن‘‘ بن چکے ہیں اور ان کا مشترکہ دشمن نتیش کمار ہے۔ راگھوپور حلقہ انتخاب میں تیجسوی اور چراغ کے درمیان انتخابی مفاہمت اور تال میل پائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق چراغ نے اس حلقہ انتخاب سے ایک راجپوت امیدوار کو میدان میں اُتارا ہے تاکہ بی جے پی کیلئے اعلیٰ ذات کے ووٹوں کو کاٹا جاسکے جس سے تیجسوی یادو کو مدد ملے گی جبکہ تیجسوی یادو کے خلاف بی جے پی کے امیدوار کا نام ستیش یادو ہے جنہوں نے 2010ء میں رابڑی دیوی کو شکست دی تھی۔ اُس وقت انہوں نے نتیش کمار کی جنتا دل (یو) سے انتخاب لڑا تھا لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ 2015ء کے انتخابات میں تیجسوی یادو نے ستیش یادو کو (جو اس وقت بی جے پی کے امیدوار تھے) شکست دی تھی۔ یاد رہے کہ بہار کی سیاست میں راجپوت ووٹوں کی کافی اہمیت ہوتی ہے کیونکہ راجپوت ووٹ زیادہ تر بی جے پی کو جاتے ہیں اور فیصلہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ اگر چراغ پاسوان حکمران اتحاد کے ووٹس کاٹنے میں کامیاب ہوگئے تو اس کا راست فائدہ تیجسوی یادو کو ہوگا اور اس صورت میں ان کی یقینی طور پر جیت ہوسکتی ہے۔ 243 رکنی بہار اسمبلی کیلئے 28 اکتوبر، 3 اور 7 نومبر کو رائے دہی ہوگی جبکہ نتائج کا اعلان 10 نومبر کو کیا جائے گا۔