چندریان 2 ‘کامیابی کی سمت پہلا قدم

   

تھی ایسی وضعداری کہ قربت کے باوجود
اک فاصلہ تو اُس کے مرے درمیان تھا
چندریان 2 ‘کامیابی کی سمت پہلا قدم
ہندوستان کے چاند مشن چندریان 2 کو حالانکہ فی الحال ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اپنے مدار میں پہونچنے سے صرف2 کیلومیٹر پہلے یہ سفر اچانک منقطع ہوگیا اور رابطے ٹوٹ گئے تاہم یہ ہندوستان کی ایک ایسی مثالی کامیابی ہے جس پر فخر کیا جاسکتا ہے ۔ اب تک چاند کیلئے یہ دنیا کا پہلا مشن تھا جو ہندوستان کے نام درج ہے ۔ ہندوستان کے خلائی تحقیق کے ادارے اسرو نے انتہائی حوصلہ مندی کے ساتھ اس سفرکی منصوبہ بندی کی تھی اوراسے پایہ تکمیل کو بھی پہونچانے کا عزم کیا تھا ۔ ساری منصوبہ بندی کامیاب رہی اور محض دو کیلومیٹر کے فاصلے پر یہ مشن منقطع ہوگیا ہے اورا سرو کی صفوں میں حالانکہ افسوس اور مایوسی کی لہر دیکھی گئی ہے لیکن یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ اس میں مایوسی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ چاند کیلئے پہلا مشن ہندوستان کے نام ہی درج رہے گا ۔ آج کسی نامعلوم وجہ سے اس میں ناکامی ضرور ہاتھ آئی ہے لیکن یہ ناکامی مستقبل میں ملنے والی کامیابیوں کی پہلی سیڑھی ثابت ہوسکتی ہے ۔ اسرو کے جذبہ اور اس کے منصوبوں کو دیکھتے ہوئے یہ یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ ہندوستان چاند پر پہونچنے والا پہلا ملک ضرور بن جائے گا ۔ اسرو نے سارے ملک میں جو مقبولیت اور عوامی تائید حاصل کی ہے وہ مثالی ہے اور وہ اس کا مستحق بھی ہے ۔ چندریان 2 مشن ہندوستان کی خلائی سائینس کے شعبہ میں مثالی اور شاندار ترقی کی مثال ہے ۔ چندریان 2 کی شروعات کا فیصلہ 2007 میں کیا گیا تھا اور 2009 میں اس کے ڈیزائین کو تیار کیا گیا تھا ۔ اس پر ایک طویل وقت تک کام کیا گیا اور تمام باریکیوں کو تفصیل سے جائزہ لینے کے بعد قطعیت دی گئی تھی ۔ ہر منصوبہ توقعات کے مطابق ہی رہا ۔ 22 جولائی کو چندریان کو روانہ کیا گیا تھا اور سارا سفر اور سارے مرحلے کامیاب رہے تھے کہ عین وقت پر کوئی نامعلوم رکاوٹ پیدا ہوگئی اور ہمارا رابطہ منقطع ہوگیا ۔ سارا ملک اس لمحہ کو دیکھنے کیلئے بے چین تھا ۔ ملک کے وزیر اعظم خود اس کا مشاہدہ کر رہے تھے لیکن عین وقت پر کچھ ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے لیکن یہ ناکامی ہماری مستقبل کی کامیابیوں کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ۔
اسرو نے خلائی تحقیق کے شعبہ میں جو کارنامے انجام دئے ہیں وہ قابل ستائش ہیں۔ ان کارناموں پر ملک کے عوام کو فخر ہے ۔ اسرو نے دوسرے ملکوں پر ہندوستان کے انحصار کو ختم کرتے ہوئے ہندوستان کو دوسرے ملکوں کیلئے قابل تقلید بنادیا تھا ۔ جو سٹیلائیٹس ہندوستان نے اسرو کے ذریعہ خلاء میں روانہ کئے تھے ان کی مدد سے آج مواصلاتی ٹکنالوجی کے معاملہ میںہندوستان کئی ملکوں سے آگے ہے اور دنیا کے چنندہ ممالک میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔ جہاں تک چندریان 2 کی وقتی ناکامی کا سوال ہے اس پر مایوسی کی ہرگز ضرورت نہیں ہے کیونکہ یہ ہماری پہلی کوشش تھی اور دنیا میں اب تک کسی نے بھی ایسی کوشش ہیں کی تھی ۔ یہ ہمارے اور اسرو کے حوصلے ہی تھے جن کی بنیاد پر ہم نے چندریان کو روانہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم یہ ہماری پہلی کوشش تھی اور پہلے مرحلے کی ناکامی آئندہ کے مراحل کی کامیابی کا پیش خیمہ ہی ثابت ہوگی۔ حالانکہ ہمارا مشن رکاوٹ کا شکار ہوگیا ہے لیکن اب بھی اس مشن کو ناکام نہیں کہا جاسکتا ۔ اب بھی یہ امید برقرار ہے کہ 95 فیصد چندریان مشن ہنوز برقرار ہے اور جو لینڈر یا اس کی باقیات ہیں ان سے رابطے کی امیدیں ختم نہیںہوئی ہیں۔ عہدیداروں کے مطابق اب تک صرف پانچ فیصد مشن سے رابطے ختم ہوئے ہیں اور 95 فیصد مشن باقی ہے ۔ ہم کو اس پر توقعات وابستہ کرتے ہوئے وقت کا انتظار کرنے کی ضرورت ہے ۔
اگر یہ صورتحال پیدا ہوجائے کہ مشن ناکام ہی قرار پائے تب بھی ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہئے ۔ امریکی ادارہ ناسا کی رپورٹس کے مطابق گذشتہ چھ دہوں میں جو مشن چاند کیلئے روانہ کئے گئے تھے وہ سب کے سب کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ صرف 60 فیصد مشن کامیاب ہوئے ہیں ۔ کئی موقعوں پر ناکامی بھی ہاتھ آئی ہے ۔ ہمیں اپنے خلائی تحقیق کے ادارہ اسرو پر کامل یقین ہے کہ چندریان 2 مشن میں اگر کچھ خامیاں رہی بھی ہونگی تو انہیں پوری طرح سے دور کیا جائیگا اور وہ وقت بھی زیادہ دور نہیں ہوگا جب چاند پر ہمارا مشن پوری کامیابی کے ساتھ پہونچے گا اور ساری دنیا ہندوستان کی صلاحیتوں کی معترف ہوجائیگی ۔ بحیثیت مجموعی چندریان 2 مشن ہندوستان کی ایک بڑی کامیابی رہی ہے اور مستقبل میں مزید کامیابیوں کا یقین بھی ہے ۔
معیشت پر حکومت کے دعوے
ہندوستان کی معیشت ان دنوں تشویشناک صورتحال سے گذر رہی ہے ۔ شائد ہی کوئی شعبہ ایسا ہو جس کی صورتحال کو اطمینان بخش یا قابل تسلی قراردیا جاسکے ۔ ہر گوشے سے فکرمندی ظاہر کی جا رہی ہے ۔ مارکٹوں اور بازاروں میں مندی کی صورتحال ہے ۔ اسٹاک مارکٹ مسلسل گراوٹ کا شکار ہورہی ہے اور کبھی اچھال آتی بھی ہے تو وہ وہ وقتی اور عارضی ہوتی ہے۔ نیتی آیوگ کی جانب سے معاشی صورتحال پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے ۔کارپوریٹ شعبہ جات بھی متفکر نظر آتے ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے بھی مسلسل تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ تاہم حکومت ہی ہے جو ایسا لگتا ہے کہ ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیںہے ۔ حالانکہ بی جے پی کے حلقوں میں بھی اس تعلق سے فکرمندی پیدا ہونے لگی ہے ۔ وزیر فینانس نرملا سیتارامن کی جانب سے کچھ عارضی اقدامات کا اعلان کیا گیا تھا لیکن یہ اقدامات کافی نہیں کہے جاسکتے ۔ ہندوستان کی جو معیشت ہے اس کی بنیادیں سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں اور اصلاحات کے نتیجہ میں کافی مستحکم رہی ہیں اس کی وجہ سے جو معاشی سست روی ہے اس کے اثرات کم سے کم محسوس ہوئے ہیں لیکن اگر یہ سلسلہ زیادہ دن تک جاری رہا تو ہماری جملہ گھریلو پیداوار جو گھٹ گئی ہے وہ اور بھی کم ہوسکتی ہے اور اس کے اثرات عام آدمی کی زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے ۔ نرملا سیتارامن کا کہنا تھا کہ حکومت ان شعبہ جات پر نظر رکھے ہوئے ہے جن کو مسائل اور چیلنجس کا سامنا ہے اور حکومت ان کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کریگی اور انہیں راحت اور سہولت پہونچانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ ایک بات قطعیت سے کہی جاسکتی ہے کہ اس معاملہ میںحکومت کو محض اعلانات یا زبانی جمع خرچ تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ اسے عملی اقدامات کرتے ہوئے معاشی سدھار کیلئے منصوبے تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ اگر معاشی صورتحال سے زیادہ وقت تک تغافل برتا گیا تو صورتحال پر قابو پانا مشکل ہوجائیگا اور مستحکم بنیادوں کے باوجود معیشت سست روی کا شکار ہوتی رہے گی اور اس کے نتیجہ میں عوام کوخمیازہ بھگتنا پڑیگا ۔