’چوکیدار چور ہے‘ ریمارک کو سہواًسپریم کورٹ سے منسوب کرنے پر تاسف

,

   

غیر ارادی غلطی کا اعتراف ،عدالت کا غیرمعمولی احترام، تحقیرکا مقدمہ بند کرنے کی استدعا، سپریم کورٹ میں راہول گاندھی کا حلفنامہ
نئی دہلی ۔ 8 مئی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے رافیل فیصلے میں غلطی سے سپریم کورٹ کو چوکیدار چور ہے ریمارک سے منسوب کرسے پر عدالت عظمیٰ نے غیرمشروط معذرت خواہی کی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ میناکشی لیکھی کی طرف سے دائر کردہ مجرمانہ تحقیر عدالت کے مقدمہ کی کارروائی کو بند کرنے کی درخواست کی۔ راہول گاندھی نے تین صفحات پر مشتمل اپنے تازہ ترین حلفنامہ میں کہا کہ وہ سپریم کورٹ کا غیرمعمولی احترام کرتے ہیں اور انہوں نے ایسا کچھ نہیں کہا جس سے انصاف کے انتظامیہ کے عمل میں مداخلت ہوتی ہے۔ راہول گاندھی نے اپنے حلفنامہ میں مزید کہاکہ درخواست گذار (راہول گاندھی) اس عدالت کو غلطی سے منسوب کرنے پر غیرمشروط معذرت خواہی کرتا ہے اور یہ بیان کرتا ہیکہ اس قسم کے الفاظ قطعاً غیرارادی اور نادانستہ تھے‘۔ حلفنامہ میں کہا گیا ہیکہ ’’یہ درخواست گذار پورے احترام کے ساتھ اس عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ برائے مہربانی اس حلفنامہ کو قبول کرلیا جائے اور تحقیر عدالت کا رواں مقدمہ بند کردیا جائے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ حلفنامہ انصاف کے مفاد میں پیش کیا گیا ہے جس میں کوئی بھی امر پوشیدہ نہیں رکھا گیا ہے‘‘۔ کانگریس کے سربراہ نے اپنے حلفنامہ میں کہاکہ ’’الغرض درخواست گذار پورے احترام کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ وہ عدالت کا بے پناہ احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے راست یا بالواسطہ طور پر کبھی بھی کوئی ایسا ارادہ نہیں کیا جس سے انصاف کے انتظامیہ کے عمل میں مداخلت ہوسکتی ہے‘‘۔ بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ مینالکشی لیکھی نے راہول گاندھی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا تھا اور یہ الزام عائد کیا تھا کہ راہول گاندھی نے عدالت عظمیٰ کے خلاف شخصی ریمارکس کئے تھے اور ذہنی تحفظات پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرقیادت بنچ 10 مئی کو رافیل معاملت کے مقدمہ میں نظرثانی کی درخواستوں کے ساتھ لیکھی کی درخواست پر بھی سماعت مقرر کی ہے۔ راہول گاندھی اس سے قبل بھی اس مسئلہ پر عدالت عظمیٰ میں دو حلفنامے داخل کرچکے ہیں اور دونوں میں انہوں نے لفظ ’’تاسف‘‘ کا استعمال کیا ہے۔ ان کے وکیل ابھیشیک مانو سنگھوی نے 30 اپریل کو عدالت میں رجوع ہوتے ہوئے کہا تھا کہ تاسف کے معنی معذرت خواہی کے ہی ہوتے ہیں۔