کروناوائرس کے پیش نظر قومی لاک ڈاؤن کے دوران مصنف چیتن بھگت اور اسٹانڈ اپ کامیڈین کونال کامرا کے درمیان ٹوئٹر پر لفظی جنگ چھڑ گئی جس کے آخر میں بھگت نے کامیڈین کامرا کے لئے کہاکہ”چل اب تو کٹ لے‘
اس تمام کی شروعات اس وقت ہوئی جب بھگت نے حکومت کے ذمہ داران سے درخواست کی کہ ضروری زمرے میں کتابوں کو بھی شامل کیاجائے(صرف میڈیسن‘ ترکاری‘ گروسری وغیرہ ہی اس زمرے میں شامل ہیں)
۔ٹوئٹر کے سہارے مصنف نے لکھا کہ”انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ ضروری اشیاء کے زمرے میں کتابوں کو بھی شامل کریں۔صرف میں کہہ نہیں رہاہوں کیونکہ میں لکھتاہوں۔
اب لوگوں کے پاس مطالعہ کے لئے وقت ہے تاکہ معلومات‘ تصویر اور توجہہ میں اضافہ کرسکیں۔ لوگوں کے لئے دن بھر اسکرین سے چپکے رہنے سے اچھا ہے کہ وہ مطالعہ کریں“۔
Would request authorities to consider adding books in the essential category. (Not just saying it coz I write books.) People have time to read now and reading builds knowledge, imagination and concentration. Better people read books than be glued to the screen all day.
— Chetan Bhagat (@chetan_bhagat) April 25, 2020
اسٹانڈ اپ کامیڈین کونال کامرا نے مصنف کا مذاق اڑایا اور کہاکہ ”آپ سے بہتر مصنف تو ہٹلر بھی تھا“۔ اس کے علاوہ کامرا نے بھگت کی کتاب”ہالف گرل فرینڈ‘ کا بھی مذاق اڑایا۔
انہوں نے کہاکہ ”آپ کی جانکاری‘ تصویر میں سے ایک کتابوں کی ایک قطار ہے”دیتی ہے تو دے ورنہ کٹ لے‘ہر کتاب ضروریات میں شامل ہے مگر آپ کی کتابیں نہیں ہیں“۔
One of your knowledge/ Imagination expanding book had a line – “deti hai toh deh varna kat le” Every book must be in the essential category including Mein Kampf but certainly not your ‘books’.
Even Hitler was a better author than you 😂😂😂 https://t.co/ZcINRA9rHU— Kunal Kamra (@kunalkamra88) April 25, 2020
تاہم اختتامی انداز میں مصنف نے ایک مذاق کیا۔ بھگت نے کہاکہ ”ہاں بھائی ایک خیالی کردار ایسی لائنس کہہ سکتا ہے۔ کوئی مصنف نہیں۔ اگر آپ کچھ جانتے ہیں تحریر کے متعلق تو آپ تفریق جان سکتے ہیں۔ چل اب تو کٹ لئے‘۔
Yes bro, a fictional character said those lines. Not the author. If u knew anything about writing you’d know the difference. Chal ab tu kat le 😂 https://t.co/RIPvNUa9OY
— Chetan Bhagat (@chetan_bhagat) April 25, 2020
درایں اثناء وزرات داخلی امور نے تمام ضروری دوکانوں اور وہ دوکانیں جو رہائشی علاقوں اور عمارتوں میں کھولنے کی اجازت دیدی ہے۔ تاہم مارکٹس میں دوکانیں اور مارکٹ کامپلکس اور شاپنگ مال کو کھولنے کی اجازت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ ان ریاستوں اور یوٹیز میں جہاں پر مہر بند علاقے ہیں وہاں کی دوکانیں بند رہیں گی