نئی دہلی۔اپنے اوپر عائد جنسی ہراسانی کے الزامات کو مستردکرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی نے کہاکہ ’’ میں نہیں سمجھتا کہ جونیرکورٹ اسٹنٹ اس کے پیچھے ہیں۔
دو عہدے مکمل طور پر خود مختار ہیں اور وہ وزیراعظم او رسی جی ائی کے ہیں۔
وہ چاہتے ہیں چیف جسٹس آف انڈیا کو الیکشن کے مہینے میں اگلے ہفتہ پیش انے والی اہم مقدمات کی سنوائی سے گمراہ کرسکیں‘‘۔
انہو ں نے مزید کہاکہ ’’ عدلیہ کی آزادی پر خطرے کے بادل منڈلارہے ہیں۔
اگر ججوں کے متعلق اس طرح بدگمانیاں پھیلائی جائیں گے تو کیوں ایک اچھے فرد جج بنے گا؟۔کون چاہے گا وہ جج بنے اور ریٹائرڈ منٹ کے وقت اس کے بینک میں صرف 6.8لاکھ روپئے رہیں‘‘۔
تاہم چیف جسٹس آف انڈیا جس نتیجے پر پہنچے ہیں اس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ’’ جو کچھ پیش آیا ہے اس سے بالاتر ہوکر ‘ میں اپنے اگلے ساتھ مہینوں کی معیاد میں مقدمات کا فیصلہ کروں گا ۔ کوئی مجھے نہیں روک سکتا‘‘۔
گوگوئی نے مزیدکہاکہ ’’ پھر اس عورت کا شوہر سی جی ائی دفتر کو فون کال کرکے اس عورت ملازمت پر بحال کرنے کے لئے سی جے ائی سے درخواست کی گوہار لگاتا ہے‘ جس پر محکمہ جاتی کاروائی کے طور پر برطرفی کے احکامات زیرالتوا ہے ۔
مذکورہ عورت کا مجرمانہ پس منظر ہے ۔ دو ایف ائی آر 2011کے ہیں۔ ایک کیس میں دہلی پولیس نے کلین چٹ دی ۔
دوسرے میں اس کو وارننگ دی ہے اور بہتر برتاؤ کے لئے کہاگیاہے۔مبینہ طور پر پچاس ہزار روپئے کی ایک فرد سے رشوت طلب کرنے پر ایک او رکیس درج ہے جو سپریم کورٹ میں ملازمت فراہم کرنے کے بعد رشوت کی مانگ کی گئی تھی۔
اتفاق کی بات ہے کہ پٹیالہ ہاوز کورٹ میںآج اس کی ضمانت کی درخواست پر سنوائی ہے۔ اسی طرح اس کے شوہر کے خلاف بھی ایک کیس زیر التوا ء ہے‘‘